اسلام آباد/ کابل (سٹاف رپورٹر+ آئی این پی) افغانستان نے کہا ہے طا لبان کے ساتھ امن مذاکرات بحال کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے، افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان ہارون چاخان سوری نے غیرملکی میڈیا کو دیئے انٹرویو میں کہا اب تک کی جانے والی کاوشوں کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے، افغان امن عمل کیلئے افغانستان، پاکستان، چین اور امریکہ پر مشتمل مصالحتی گروپ کے دوبارہ اجلاس کا کوئی امکان نہیں کیونکہ گزشتہ ملاقاتوں سے معنی خیز نتائج موصول نہیں ہوئے۔ آئندہ اجلاس کیلئے ابھی تک کوئی وقت طے نہیں ہوا۔ آن لائن کے مطابق افغان صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ چار ممالک کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہونے کے بعد افغانستان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے افغان صدر کے ترجمان نے کہا افغانستان میں امن کا قیام اور استحکام پاکستان پر منحصر ہے لیکن پاکستان کی امن کے قیام کے لئے کی جانے والی کوششوں سے خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آسکے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان صدر کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں پاکستانی سرزمین سے شدت پسند کارروائیاں جاری ہیں اور پاکستان ان شدت پسند عناصر کی حمایت کر رہا ہے۔ ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا افغانستان اور طالبان کے درمیان جلد افغان امن مذاکرات شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہی افغانی حکومت اور طالبان امن مذاکرات کی بحالی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغان صدر کے منفی بیانات سے امن دشمنوں کو فائدہ پہنچے گا۔ منفی بیانات افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کی بحالی میں مدد گار نہیں ہو سکتے۔ افغانستان میں نیٹو کی جانب سے سرگرمیاں جاری رکھنے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا پاکستان ہر اس اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے جس سے افغانستان میں امن و استحکام قائم ہو۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق افغانستان پاکستان کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا۔ سابق ایف ڈی ایس چیف رحمت اللہ نبیل پاکستان کے خلاف جعلی دستاویزات منظرعام پر آ گئیں۔ افغان میڈیا نے الزام تراشی کی ہے پاکستان عالمی دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان میںدہشت گردی کے واقعات میں میں بھی پاک فوج کا ہاتھ ہے دستاویزات میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان نے کابل ائرپورٹ پر حملہ حقائق کیا تھا حملے کے منصوبہ سازوں کو 25 لاکھ روپے دیئے گئے حقانی نیٹ ورک کو خفیہ ٹھکانوں پر منتقلی سے متعلق خط لکھنے کا بی الزام ہے۔ ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی سے منسوب تمام دستاویزات جعلی نکلیں۔ دستاویزات پر موجود جی ایچ کیو کا نشانہ ہی غلط ہے جعلی دستاویزات پر کمپیوٹر پروگرام سے جعلی نشان لگایا گیا۔