اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کی مدت میں توسیع کے لئے وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت اور ان کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی ہے، آرڈیننس کے ذریعے اس میں توسیع کی جاسکتی ہے ، ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام پر لے جانا چاہتے ہیں، 8ماہ کے مذاکرات کے بعد ہی دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اس حوالے سے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیاگیا ، عوام کی حمایت سے فوجی آپریشن کو کامیابی ملی ،ہم نے پہلے مذاکرات کئے بعد میں فوجی آپریشن شروع کیا ،پاک فوج بہادری سے لڑی اور بہادر افسروں نے جانوں کی قربانی دی ، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو مذاکرات پر اعتراض تھا، کئی سال کے ابہام کے بعد تمام شعبہ زندگی اور سول ملٹری تعلقات آگے بڑھے ہیں ، اے پی سی کی منظوری کے بعد سول ملٹری تعلقات کو فروغ ملا ہے۔ وہ قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) کے زیر اہتمام ورکشاپ سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے مذاکرات کیئے بعد میں فوجی آپریشن شروع کیا اور پیپلز پارٹی اے این پی کو مذاکرات پر اعتراض تھا ، آپریشن کے آغاز پر بھی تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیا گیا ۔ فوجی آپریشن سے قبل سول ملٹری قیادت نے ملاقات کر کے فیصلہ کیا۔ میں خاموشی سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے ملا اور میں نے کہا کہ اگر آپ ساتھ نہیں دے سکتے تو مخالفت بھی نہ کریں۔ تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کے لئے وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی ہدایت کردی ہے، آرڈیننس کے ذریعے اس میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوںکو اعتماد میں لینے کے بعد اس حوالے سے آرڈیننس لایاجائیگا ۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام پر لے جانا چاہتے ہیں۔ علماء اور مدارس کو بہت غلط سمجھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مدارس کے ساتھ مل کر کام کرنے سے آگاہ کیا۔3 برسوں سے قیام امن کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ، کئی برسوں کے ابہام کے بعد تمام شعبہ زندگی اور سول ملٹری تعلقات آگے بڑھے ہیں۔ اے پی سی کی منظوری کے بعد سول ملٹری تعلقات کو بھی فروغ ملا ہے۔ 068 کے مذاکرات کے بعد ہی فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور عوام کی حمایت سے فوجی آپریشن کو کامیابی ملی، پاک فوج بہادری سے لڑی ہے ، فوج نے بہت سے اپنے بہادر افسروں اور جوانوں کی جانوں کی قربانی دی۔ صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ تخریبی کارروائیاں روکنے کیلئے اسلام آباد میں کومبنگ آپریشن کیے۔ اسلام آبادکے بعدملک بھرمیں کومبنگ آپریشن کادائرکارپھیلایاگیا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ وزیراعظم سے ملاقات کیلئے لاہورجائوں گا۔
چوہدری نثار
اسلام آباد(آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار کے حوالے سے امریکی کانگرس کے ارکان اور چند امریکی اہلکاروںکے بیانات پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لئے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں پر غیر ضروری نکتہ چینی اور الزام تراشی کی روش مشترکہ مفادات کے حصول کی راہ میں مشکلات پیداکر سکتی ہے،پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی جس کا امریکی پارلیمنٹیرینز کو احساس ہے نہ ادراک، ایسے بیانات سے پاکستان کے اندر امریکہ کے بارے میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ وہ جمعرات کو امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔ملاقات میں پاکستان، امریکہ تعلقات، سکیورٹی سمیت مختلف امور میں جاری دو طرفہ تعاون اور خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے میڈیا پر آنے والے بعض امریکی کانگریس ارکان اور چند امریکی اہلکاروںکے بیانات پر وزیرِداخلہ کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں افسوس یہ ہے کہ پاکستان نے اس جنگ میں کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ امریکی پارلیمنٹیرینز کو اسکا نہ احساس ہے نہ ادراک۔ ایسے بیانات سے پاکستان کے اندر امریکہ کے بارے میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ خطے میں پائیدار امن کے لئے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں پر غیر ضروری نقطہ چینی اور الزام تراشی کی روش مشترکہ مفادات کے حصول کی راہ میں مشکلات پیداکر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیاں نہ صرف ہمارے اپنے بلکہ خطے کے محفوظ مستقبل کے لئے ہماری مخلصانہ کوششوں کی عکاس ہیں۔اس موقع پر امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ امریکی حکومت دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ خصوصاً ضرب عضب کی کامیابیوںاور خطے میں امن کے لئے پاکستان کی کوششوںکو تسلیم کرتی ہے۔ ملاقات میں امریکی سفیر کی جانب سے سکیورٹی اور امیگریشن کے حوالے سے وزارتِ داخلہ اور ایف آئی اے کے کردار اور اقدامات کی تعریف کی گئی ۔ دریں اثناء وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلا ف جاری آپریشن ضرب عضب کے فوائد سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ، پاکستان تمام دہشتگرد گروہوں کیخلاف جنگ جاری رکھے گا اور اپنی سرزمین کسی بھی دہشت گرد کارروائی کیلئے استعمال نہیں ہونے د ے گا، پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل سے دونوں ملکوں کی دوستی ، اقتصادی تعلقات مزید مستحکم اور ان میں وسعت آئے گی ، ایسی علاقائی اور عالمی طاقتیں جو اپنے مفادات کی خاطر سی پیک کو نہیں دیکھنا چاہتیں ان سے پاکستان اور چین کو محتاط رہنا چاہیے ،پاکستان ہر سطح پر سی پیک کیخلاف ہر سازش کو ناکام بنانے کیلئے مصروف عمل ہے ، دونوں ممالک کو دہشت گردی ، انتہا پسندی کی روک تھا م کیلئے انٹیلی جنس شیئرنگ کو بڑھانا چاہیے۔ وہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے چین کے وزیر برائے قومی سلامتی جینگ ہوئی چانگ کی سربراہی میں ملاقات کر نے والے چینی سکیورٹی وفد سے گفتگو کر رہے تھے ۔چینی سکیورٹی وفد میں چینی انسداد دہشت گردی ،ٹیکنیکل اور چینی انٹیلی جنس کے حکام شامل تھے ۔ملاقات میں پاک چین اقتصادی راہ داری کی سیکیورٹی اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مابین معلومات کے تبادلے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا پاکستان اور چین کے مابین انسداد دہشت گردی، سکیورٹی، انٹیلی جنس شیئرنگ اور تجارت کے میدان میں توسیع 21ویں صدی کی اہم شراکت داری ہوگی ، پاک چین اقتصادی راہ داری کی تکمیل سے دونوں ملکوں کی دوستی اور اقتصادی تعلقات مزید مستحکم ہونگے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں وسعت آئے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسی عالمی طاقتیں جو اپنے مفادات کی خاطر سی پیک کو نہیں دیکھنا چاہتیں ان سے پاکستان اور چین کو محتاط رہنا چاہیے ۔پاکستان ہر سطح پر سی پیک کیخلاف ہر سازش کو ناکام بنانے کیلئے مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور تشدد کی روک تھام کیلئے انٹیلی جنس شیئرنگ کو بڑھانا چاہیے۔ اس موقع پر چینی وزیر جینگ ہوئی چانگ نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
دریں اثناچیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس میں چند مخصوص قانون سازوں کی جانب سے پاکستان سے متعلق خیالات پر ملک کے عوام اور پارلیمنٹ حیرت زدہ ہے۔امریکی کانگریس کے ایک پینل کی جانب سے پاکستان کی امداد بند کرنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کی افغانستان اور مسلم دنیا کے حوالے سے پالیسیوں میں غلطی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا افسوسناک بات ہے۔
چودھری نثار