اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ اے این این+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے استعفیٰ نہیں دوں گا، عوام کےلئے آخری دم تک لڑوں گا، یہ تیسرے دھرنے کی تیاری اور عوامی مینڈیٹ پر تیسرا وار ہو رہا ہے، بڑے واقعات ہوئے جو میں مجمع میں نہیں بتا سکتا، بعض اوقات دل کرتا ہے سب کچھ بتا دوں، ایسا وقت ضرور آئے گا، انہیں کوئی نہیں دیکھتا جو ملک تباہ کرتے رہے، انہیں کوئی نہیں پوچھتا جنہوں نے ملک کو اندھیروں میں غرق کیا، استعفیٰ وہ لوگ مانگ رہے ہیں جنہوں نے ہمیں ووٹ تک نہیں دیا، ایسی سوچ بھی دل میں نہیں لا سکتا، ماضی میں حکومتوں پر سکیورٹی رسک اور کرپشن کے الزامات لگا کر انہیں ختم کیا جاتا رہا، ہم پرالزام لگانے والے کم ازکم یہ تو بتائیں کہاں رشوت کھائی؟، ہمارے کسی دور میں کرپشن سمیت خورد برد کا کوئی کیس ہے تو بتایا جائے جبکہ کوئی ای او بی آئی، نندی پور، رینٹل پاور، نیشنل انشورنس کا کیس ہے تو سامنے لائیں، ملک کو پیچھے دھکیلنے نہیں دینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو اندھیروں میں دھکیلا گیا۔ جب ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان کو ناکام ریاست سمجھا جا رہا تھا ہم نے ملک کو اندھیروں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ اب دوبارہ سے ملک کو مختلف حربے استعمال کرکے پیچھے کی طرف دھکیلا جارہا ہے مگر میں ایسا نہیں ہونے دوںگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ میں عوام کے لیے آخری حد تک لڑوں گا، کچھ بھی ہو جائے استعفی نہیں دوں گا، یقین ہے سپریم کورٹ ہماری بات سنے گی۔ اب تیسرے دھرنے کی تیاری اور مینڈیٹ پر تیسرا وار ہو رہا ہے، مجھے کہا گیا اس کاغذ پر دستخط کر دو لیکن میں نے کبھی عوام کے مینڈیٹ اور جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے گزشتہ ادوار میں کک بیکس اور بدعنوانی کا ایک الزام ثابت کر کے دکھائیں، کوئی ثبوت نہیں تو الزام ہی لگاﺅ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ایک لفظ ایسا نہیں کہ نوازشریف کسی کرپشن میں ملوث ہو، صرف حالیہ نہیں اپنے ہر دور کی بات کرتا ہوں مجھ پر کبھی کرپشن کا الزام نہیں لگا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑے واقعات ہوئے جو میں بتا بھی نہیں سکتا، بعض دفعہ دل کرتا ہے سب کچھ کہہ دیا جائے لیکن وہ وقت ضرور آئے گا، دوسرے دھرنے میں کیا ہوا، مجھے کہا گیا کہ یہ کاغذ ہے اس پر دستخط کردوں لیکن ایک نصب العین کی خاطر ہمیشہ مشکلات کو برداشت کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی سیاستدان نے اپنے آپ کو اس طرح احتساب کیلئے پیش نہیں کیا، کبھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی، کوئی این آر او سائن نہیں کیا، بے نظیر کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے بہت اچھا لگا تب بہت دکھ ہوا جب چند ہفتے بعد بے نظیر نے این آر او سائن کردیا، میری پرویز مشرف سے ملاقات کے لئے بہت کوششیں کی گئیں لیکن میں نے کہا اب اس نصب العین سے نہیں ہٹ سکتا۔ کسی خطرے کی فکر کئے بغیر جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی اور آئین، آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں۔ میرا ضمیر مطمئن اور دامن صاف ہے، میرے دامن پر کوئی داغ نہیں، نواز شریف نے پارٹی رہنماو¿ں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا منفی پراپیگنڈے کے باوجود آپ کو کھڑے رہنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جے آئی ٹی رپورٹ میں خاندان کے 62 سالہ کاروباری معاملات کو مفروضوں، سورس رپورٹوں، بہتانوں اور الزام تراشیوں کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا، دہشتگردی کیخلاف فوج کے ساتھ مل کر آپریشن کا فیصلہ کیا اور دہشتگردی کی کمر توڑ دی۔ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاکھوں حامیوں، کروڑوں ووٹروں کے ساتھ نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی اور سینٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمان نے بھی خصوصی شرکت کی۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ پارلیمانی پارٹی کے شرکاءنے وزیراعظم کے استعفے سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے نواز شریف کو مشورہ دیا کہ پانامہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے اور قانونی طور پر بھرپور دفاع کیا جائے۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ نے اجلاس کو جے آئی ٹی رپورٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نواز شریف اجلاس کی صدارت کےلئے پہنچے تو وہاں موجود ارکان نے پرزور تالیوں سے ڈیسک بجا کر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ چوہدری نثار علی خان ذاتی مصروفیت کی وجہ سے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میںشریک نہیں ہوسکے، وقائع نگار خصوصی کے مطابق اجلاس مےں تےن قرار دادےں منظور کی گئےں اےک قرارداد مےں وزےر اعظم محمد نواز شرےف کی قےادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کےا گےا دوسری قرار داد مےں وزےر اعظم محمد نواز شرےف کے مستعفی نہ ہونے کے فےصلے کی توثےق کی گئی جب کہ تےسری قرار داد مےں مقبوضہ کشمےر مےں مظالم کی مذمت کی گئی اور اس بات کا مطالبہ کےا گےا کہ علمی دنےا اور ادارے بھارت کو مظالم سے روکےں جب کہ پارلےمانی کمےٹی کے ارکان نے وزےر اعظم کے حق مےں تقارےر کےں۔ مسلم لیگ (ن)کے رہنما عابد رضا نے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ کی پارلیمانی پارٹی کا ہر رکن آپ کا جانثار سپاہی ہے۔ نجف سیال نے کہا کہ اللہ اور عوام وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ہیں۔ قیصر شیخ نے کہا کہ سازشیں کرنے والے سیاستدان اسی طرح خوار ہوتے رہیں گے۔ نجف سیال نے کہا کہ آپ کو کسی بھی صورت استعفیٰ نہیں دینا چاہتے، محمد نواز شریف جہاں اور جس محاذ پر کہیں گے لڑیں گے۔ خالد مگسی نے کہا کہ ہم بلوچ ہیں اور بے وفائی ہمارا شیوہ نہیں، ٹی وی والے جو چاہیں کہتے رہیں، آپ ہمارے قائد ہیں۔ عبدالرحمن کانجو نے کہا کہ 2018 میں بھی آپ اور آپ کی پارٹی فاتح ہو گی، ہمارا جینا مرنا آپ کے ساتھ ہے۔ راحیلہ مگسی نے کہا کہ میں آپ کےلئے قوم کا پیغام لائی ہوں، قوم کا عہد ہے کہ وہ مرتے دم تک آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، بیگم کرن حیدر نے کہا کہ سازشیں کرنے والے سیاسی عناصر ہمیشہ کی طرح اب بھی ناکام رہیں گے، ڈاکٹر درشن لال نے کہا کہ منفی پراپیگنڈا کرنے والا میڈیا کچھ بھی کہتا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان کے لوگ نواز شریف کے ساتھ ہیں کہ وہ نہ بکتا ہے نہ جھکتا ہے۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے، پوری قوم آپ کے ساتھ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ آپ ترقی اور خوشحالی کی علامت ہیں، آپ کی قیادت پر قوری قوم کو فخر اور ناز ہے، وزیراعظم کے ویژن سے گلگت بلتستان میں امن آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے کہا کہ میاں صاحب آپ کو استعفیٰ دینے کا اختیار نہیں۔پارلیمانی پارٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم استعفیٰ نہ دینے کے فیصلے پر ڈٹ جائیں اور الزامات کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا جائے۔
نواز شریف