نوازشریف‘ مریم کی فیملی کیساتھ ملاقات‘ جذباتی مناظر‘ والدہ روتی رہیں

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ابرار سعید، نیشن رپورٹ) سابق وزےراعلیٰ پنجاب مےاں محمد شہباز شرےف، اپنی والدہ محترمہ، بےٹے حمزہ شہباز اور تمام اہلخانہ کے ہمرہ ہفتہ کو خصوصی طےارے سے بےنظےر بھٹو ائرپورٹ پہنچے جہاں سے وہ گاڑےوں مےں سوار اڈےالہ جےل روانہ ہوگئے۔ جےل سپرنٹنڈنٹ سعےداللہ گوندل نے سابق وزےراعلیٰ پنجاب اور ان کے ہمراہ آئے خاندان کے افراد کا استقبال کےا اور انہےں اپنے کمرے مےں بٹھاےا جہاں کچھ دےر بعد احتساب عدالت اسلام آباد کی جانب سے دی گئی قےد و جرمانے کی سزا کے بعد قےد مےاں محمد نواز شرےف اور ان کی صاحبزادی بھی پہنچ گئے۔ جےل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر سے ملحقہ کمرے مےں بھی سابق وزےراعلیٰ کے ہمراہ اہلخانہ کے بٹھانے کے انتظامات تھے۔ مےاں شہباز شرےف، والدہ محترمہ، حمزہ شہباز اور اہلخانہ سخت سکےورٹی مےں اڈےالہ جےل پہنچے جہاں انہوں نے اپنے پارٹی قائد اور اپنی بھتےجی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات مےں جذباتی مناظر بھی دےکھنے مےں آئے مےاں نواز شرےف اپنی والدہ اور مرےم نواز دادی اماں کو سامنے دےکھتے ہی ان سے والہانہ لپٹ گئے۔ اڈےالہ جےل مےں مرےم نواز کی صاحبزادی مہرالنساءنے اپنے شوہر کے ہمراہ اپنے نانا مےاں نواز شرےف، والد کےپٹن (ر) محمد صفدر اور والدہ مرےم نواز سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وہ اپنے ہمراہ فروٹ اور کھانے پےنے کی دےگر اشےاءبھی لائےں۔ حسین نواز نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا ہے مجھے بتایا گیا والد کو رات کو سونے کیلئے بستر نہیں دیا گیا۔ میرے والد کیلئے غسل خانہ انتہائی غلیظ تھا۔ غسل خانے کی عرصہ دراز سے صفائی نہیں ہوئی تھی، عوامی نمائندوں کی عزت کا دستور نہیں، یہ بنیادی حقوق ہیں جن کا روکنا تشدد ہے۔ مزید براں نواز شریف کے ذاتی معالج کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر عدنان خان نے بتایا کہ نواز شریف اچھے موڈ میں تھے اور مریم نواز بھی اچھے موڈ میں تھیں۔ 13 جولائی کی رات سے جب سے انہیں جیل لے جایا گیا تھا نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی آپس میں ملاقات نہیں ہوئی بلکہ ان تینوں کی آپس میں بھی پہلی ملاقات گزشتہ روز اس وقت ہوئی جب محترمہ بیگم شمیم شریف، شہباز شریف، حمزہ، مریم نواز کی صاحبزادی مہر النساءاور داماد راحیل منیر ان سے ملنے آئے۔ ملاقاتیوں کا دن جمعرات ہے اور اس دن بھی سپرنٹنڈنٹ کی اجازت سے ہی ملاقات ہو سکتی ہے۔ گزشتہ روز نواز شریف کی والدہ اور دیگر اہلخانہ کو ملاقات کی خصوصی اجازت دی گئی کیونکہ نواز شریف کی والدہ ملاقات کرنا چاہتی تھیں اور وہ پریشان تھیں۔ خصوصی طور پر ملاقات کی اجازت اس لئے دی گءیکہ محترمہ بیگم شمیم شریف اپنے بیٹے اور پوتی سے ائرپورٹ پر ملاقات نہیں کر سکیں۔ انہیں بتایا گیا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو ہیلی کاپٹر پر پہلے رائیونڈ لایا جائے گا مگر ایسا نہ ہو سکا جس کی وجہ سے انکی 13 جولائی کی رات ملاقات نہ ہو سکی تھی۔ گزشتہ روز ملاقات کا وقت ایک گھنٹہ تھا، دونوں بھائی آپس میں ملکر جذباتی ہو گئے۔ اس ایک گھنٹہ کے دوران محترمہ بیگم شمیم شریف 45 منٹ روتی رہیں اور سارا وقت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کیلئے دعائیں کرتی رہیں کہ اللہ تعالیٰ انکی مشکلات آسان کر دے۔ وہ بہت پریشان تھیں۔ ملاقات کرنے والوں سے موبائل فون، تمام سامان اور ہر طرح کا کیش (رقم) لے لیا گیا تھا اور بال پوائنٹ تک نہیں دیا گیا تھا تاکہ وہ کچھ لکھ نہ لیں۔ ڈاکٹر عدنان خان نے بھی تصدیق کی کہ نواز شریف کو بستر فراہم نہیں کیا گیا اور انہوں نے رات فرش پر گزاری، باتھ روم نہایت تنگ اور غلیظ تھے۔ کمرے کی حالت بھیبہت خستہ ہے، کمرے اندر کوئی جالی وغیرہ نہیں لگی جس کے باعث مچھر، مکھیاں بہت زیادہ ہیں۔ مچھروں نے نواز شریف کو سر سے پاﺅں تک کاٹا ہوا تھا۔ کمر کے سامنے پانی کی موٹر لگی ہے جس کے شور سے سونا اور آرام کرنا محال ہے۔ ایک پنکھا ہے، ٹھنڈے پانی کی اجازت ہے تاہم کوئی کولر یا اے سی وغیرہ نہیں ہیں۔ نواز شریف اور مریم کا موڈ اچھا ہے، کیپٹن (ر) صفدر کی طبیعت خراب ہے اور وہ کافی کمزور ہو گئے ہیں۔ نواز شریف نے اہلخانہ سے قلم اور کاغذ مانگا ہے تاکہ وہ یادداشتیں وغیرہ لکھ سکیں۔ اس کے علاوہ تولئے، بیڈ شیٹس اور چند جوڑے شلوار قمیض لانے کی بھی درخواست کی ہے۔ ملاقات سے پہلے فیملی کی تلاشی بھی لی گئی تھی۔ نوازشریف کی والدہ نے ملاقات کے بعد کہا بیٹا ٹھیک ہے لیکن گھر گھر ہوتا ہے۔ ابرار سعید، نیشن رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز نواز شریف، مریم سے فیملی کی ملاقات کا انتظام مہتمم جیل کے دفتر ملاقات کی اجازت نگران وزیر داخلہ شوکت جاوید کے ذریعے پہلے ہی لے لی گئی تھی۔ نواز شریف نے احتساب عدالت میں زیر التواءدیگر کرپشن ریفرنسز کی سماعت جیل کے اندر کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف سے کہا وہ تمام دستیاب فورم پر اس ایشو کو اٹھانے کے علاوہ اس فیصلے کے خلاف مہم چلائیں۔ لیگل ٹیم نے بھی صبح کے وقت نواز شریف کے ساتھ تھوڑی دیر کیلئے ملاقات کی اور سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کیلئے طریقہ کار کو حتمی شکل دی۔ شہباز شریف اپنے خاندانوں کے افراد کے ہمراہ خصوصی طیارے سے نور خان ائر بیس پر اترے۔ شہباز شریف فیملی کے اڈیالہ جیل میں پہلی ملاقات کی تھی۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان لاہور ائر پورٹ پر لینڈنگ، گرفتاری، اسلام آباد منتقلی اور اڈیالہ جیل میں لینڈنگ کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے شہباز شریف نے کہا وہ پارٹی رہنما¶ں اورکارکنوں کی گرفتاری اور تذلیل کے خلاف سخت موقف اپنائیں۔ نواز شریف چاہتے ہیں پارٹی رہنما جیل کے اندر دیگر کرپشن ریفرنسز کی سماعت کے خلاف حکومتی منصوبے پر روشنی ڈالیں۔ نواز شریف نے جیل کے اندر ٹرائل کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے قانونی حکمت عملی اور الیکشن کے لئے پارٹی تیاری کے حوالے سے شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان بات چیت ہوئی اور فیصلہ کیا گیا پارٹی سیاسی اور قانونی محاذوں پر کیس لڑے گی۔ رٹ پٹیشن میں نواز شریف، مریم، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے کی استدعا کی جائے گی۔ لیگل ٹیم جیل کے اندر ٹرائل کے لئے وفاقی حکومت کے فیصلے کو بھی چیلنج کرے گی۔
نوازشریف/ ملاقات

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...