سرینگر(اے این این )بھارتی فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی شہادت پر تیسرے روز بھی ہڑتال جاری رہی۔ مختلف علاقوں میں لوگوں کے احتجاجی مظاہرے کئے گئے،فورسز پر پتھراو¿،جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق ایک ماہ قبل مژھل سیکٹر میں معرکہ آرائی کے دوران شہید ہوئے جنگجو کی نعش قبر کشائی کے بعداپنے آبائی گاﺅںلائی گئی جہاں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں انہیں سپرد خاک کیا گیا ،جس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے ۔مژھل سیکٹر میں 6جون کو فوج نے دعوی کیا تھا کہ اس نے لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 6جنگجوﺅں کو شہید کیا ہے جن میں سے 3جنگجوﺅں کی شناخت نہیں ہو پائی اور وہ غیر ملکی ہیں ۔ادھر ترہگام میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد تیسرے روز بھی ہڑتال ،کرفیو اور پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ جس کی وجہ سے پورے ضلع میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہا گیا۔ لنگیٹ ،ہندوارہ اور کرالہ گنڈ میں مکمل ہڑتال رہی۔ کرالپورہ قصبہ میں بھی متعدد مقامات پر نوجوانون نے جلوس نکالے۔ اس دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔دریں وادی میں حریت قیادت بدستور نظر بند ہے ۔سید علی گیلانی ،اشرف صحرائی ،مولانا عباس انصاری کے گھروں کے باہر تعینات کی گئی نفری کو ہٹایا نہیں گیا۔حریت قیادت کو گزشتہ روز مزاحمتی خیمے کا مزار شہداءچلو پروگرام ناکام بنانے کےلئے نظر بند کیا گیا تھا جبکہ سید علی گیلانی پہلے سے ہی نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔میر واعظ عمر فاروق کو بھی گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا گیا ۔کل جماعتی حریت کانفرنس ترجمان نے یومِ شہداءپر مزاحمتی قیاست سے وابستہ قائدین بشمول حریت چیرمین سید علی گیلانی، ڈاکٹر محمد عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈار، شاہ ولی محمد اور گلزار احمد گنائی کی تھانہ اور خانہ نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے مزار شہداءچلو پروگرام پر لگائی گئی فوجی پابندیوں کو قابض انتظامیہ کے اعتراف شکست سے تعبیر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنرکی اس تجویز کو جائز قرار دے کر اس کی توثےق کی ہے کہ کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرے۔ سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کے مظالم کی بین الاقوامی تحقیقات کے حوالے سے انسانی حقوق کے عالمی ادارے کے سربراہ کی پیش کردہ تجویز کی تائید کی ہے۔ یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیو یارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل تلاش کریں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں سے متعلق ایک سوال پر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ بات واضح ہے سیاسی مسائل کا سےاسی حل ہی نکالا جاسکتا ہے۔ انہوںنے یواین شعبہ حقوق انسانی کے کمشنرزیدرعدالحسین کی مرتب کردہ کشمیررپورٹ کی تائیدکرتے ہوئے نئی دہلی کے اعتراض کومسترد کردیا۔سیکرٹری جنرل نے واضح کیاکہ کسی علاقہ کی سیاسی صورتحال اوروہاں ہونے والی پامالیاں وخلاف ورزیاں الگ الگ معاملات ہیں ،اوران دونوں معاملات میں فرق ہے۔انہوں نے کہااقوام متحدہ دنیاکے کسی بھی خطے یاعلاقہ میں ہونے والی حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں اورپامالیوں پرخاموش نہیں رہ سکتاکیونکہ یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھے کہیں دنیاکے کسی علاقہ میں عام شہریوں کے حقوق پامال تونہیں ہورہے ہیں یاکہ وہاں حقوق البشرکی خلاف ورزی تونہیں کی جاتی ہے۔انہوں نے واضح کیاہائی کمشنرزیدرعدالحسین کی رپورٹ کایہ مطلب نہیں کہ انہوں نے کشمیرمسئلے کے حل کیلئے کسی طرح کاکوئی طریقہ کاردیاہے ۔ انہوں نے کشمیر،چھتیس گڑھ اورجھارکھنڈمیں کمسن بچوں کوعسکری جدوجہدمیں دھکیل دینے یا چھوٹی بچیوں کیساتھ ہونے والی زیادتیوں سے متعلق ماہ جون کی اپنی رپورٹ کادفاع کرتے ہوئے کہاکہ کسی ملک کی آرمڈفورسزہوں یاکہ وہاں سرگرم عسکری گروپ،دونوں کوبچوں کے حقوق کی پامالی سے احتراض کرناچاہئے ۔ دوسری جانب بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتا رامن نے ایک بار پھر رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا کہ رپورٹ میں زمینی حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جو کچھ کہا ہے کہ وادی کے زمینی حالات اس سے مختلف ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں ایک اور بھارتی فوجی کی خود کشی،ایک نوکری چھوڑ کر بھاگ گیا ۔ مقامی میڈیا کے مطابق ضلع شوپیاں میں سی آر پی ایف14بٹالین اہلکار برن رائے پولیس لائنز شوپیان سے لاپتہ ہوا ۔ اس نے اپنے ساتھی کو فون کیا اور اس سے کہا میں بھاگ گیا ہوں کیونکہ مجھے چھٹی نہیں مل رہی تھی، اور اب میں نوکری نہیں کروں گا۔ادھر پٹن میں519 آرمی سگنل کور سے وابستہ نائیک بہادر ٹوکری بیہوش ہوگیا اور گر پڑا۔اسے فوری طور پر سب ڈسٹرکٹ ہسپتال پٹن پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔بھارتی فوج کے مطابق وہ حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوا تاہم ڈاکٹروں کی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا گیا جس کے بعد امکان ظاہر کیا ہے کہ بہادر ٹوکری نے خود کشی کی ہے۔
کشمیر