سیاسی کارکنوں کو گدھا کہنے والا اپنا تعارف بھی کروا رہا ہے : فضل الرحمن‘ ایم ایم اے سیکولر جماعتوں کا حقیقی متبادل ہے : سراج الحق

لاہور/ پشاور/ راولپنڈی (سپیشل رپورٹر+ بیورو رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ) سراج الحق نے کہاہے کہ سیاسی قیادت تحمل، برداشت اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی ماحول کو پرامن رکھے ۔ ہم سب کو متحد ہو کر غربت، مہنگائی، بدامنی اور دہشتگردی کے خلاف لڑنا چاہیے۔ دہشتگردوں نے پلٹ کر حملہ کیاہے ۔ سیکورٹی ادارے بیرونی دشمنوں کے خلاف اپنا جہاد جاری رکھیں ، اندرونی دشمن سے قوم خود نپٹے گی۔ قوم دہشتگردی کے خلاف متحدہے۔ سیکورٹی اداروں نے دہشتگردی کو شکست دے د ی تھی۔ ہمارے تعلیمی ادارے کھل گئے تھے ، بازاروں اور مارکیٹوں کی رونقیں بحال ہوگئی تھیں مگر دشمن نے ایک بار پھر وار کیاہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے انتخابی حلقہ دیر میں بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ سے اعزاز الملک افکاری نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ میں دشمن کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری شیردل قوم ڈرنے جھکنے اور دبنے والی نہیں ہم دشمن کا مقابلہ پوری جرا¿ت سے کریں گے ۔ دہشتگرد ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتے۔ پوری قوم ملک کے دفاع میں اپنے سیکورٹی اداروں کی پشت پر ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل سیکولر و لبرل پارٹیوں کا حقیقی متبادل ہے۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے پچھلے دنوں پشاور دھماکہ میں جاں بحق ہو نے والے اے این پی کے پی کے 78 کے امید وار ہارون بلور کے گھر جاکر ان کے چچا الیاس بلور اور ان کے بیٹے دانیال بلور سے تعزیت کی۔ انہوں نے پشاور میں ہارون بلور، بنوں میں اکرم درانی کے قافلے اور مستونگ میں سراج رئیسانی پر قاتلانہ حملوں کی شدید مذمت کی۔ نگران حکومت اور متعلقہ تمام ادارے مکمل غیر جانب دار رہیں اس میں حکومت اور قوم دونوں کی بھلائی ہے احتساب کے بغیر کوئی ملک ٹھیک نہیں ہو سکتا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے اب جب کہ الیکشن میں 10-15 دن رہ گئے ہیں سیاسی قیادت کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالنا کیا یہی عدل و انصاف کے دن ہیں۔ دنیا اسکے کیا معنی لے گی۔ ہم نہیں کہتے کہ مجرم کیخلاف کارروائی نہ کی جائے مگر وقت اور ماحول کو دیکھنا چاہیے۔ ہمیں ملک میں جمہوری ماحول بنانا ہے۔ ملک میں امن و امان کے قیام اور معیشت کی بحالی کیلئے اقتدار ایم ایم اے کے حوالے کیا جائے۔ فوجی قیادت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے قبائلی علاقوں میں امن بحال کیا۔ لیکن اگر مذہبی جماعتیں تعاون نہ کرتیں تو ملک کے کسی حصے کو امن فراہم نہیں کیا جاسکتا تھا۔ گزشتہ 16-15 سال کے دوران لبرل طبقہ معصومیت کیساتھ آگ پر تیل چھڑک رہا تھا جبکہ علماءاور مذہبی طبقے نے یہ آج بجھانے کی کوشش کی۔ آج جب الیکشن کا ماحول ہے تو پھر خودکش دھماکے شروع ہوگئے ہیں۔ بلوچستان، بنوں، پشاور میں دھماکوں میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے ہیں۔ اور امن و امان کا چیلنج درپیش ہے۔ وہ ہفتہ کی رات یہاں لیاقت باغ میں ایم ایم اے کی انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ایم ایم اے کے رہنماو¿ں سراج الحق، صاحبزادہ اویس نورانی، علامہ عارف حسین واحدی، میاں مقصود احمد، مولانا سعید یوسف، سردار محمد خان لغاری، مولانا امتیاز عباسی، شمس الرحمٰن سواتی، ڈاکٹر جاوید اختر نورانی، قاری عتیق الرحمٰن، رضا احمد شاہ، ڈاکٹر ضیاءالرحمٰن، سید سبطین سبزواری، میاں محمد اسلم، پروفیسر وقاص احمد، راجہ محمد جواد، طارق منیر بٹ، پیر عبدالشکور ، مولانا عبدالغفار توحیدی، مفتی مسرت اقبال، رضوان احمد، خالد علوی، مولانا مقصود عثمانی، سید عزیر حامد، تاج محمد عباسی نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نگران حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ قرضوں کا معاہدہ کیا ہے جس سے ڈالر اور اوپر چلا جائے گا۔ ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہے۔ انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر چیلنج کیا کہ اپنی قیادت کا استقبال کرنے کیلئے جانیوالے کارکنوں کیلئے ”گدھے“ کے لفظ کا استعمال کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ اسطرح تو انکا اپنا تعارف ہوتا ہے۔ کے پی کے میں 5 سالہ حکومت کے دوران تعلیمی نظام، ہسپتالوں کے معیار، صحت اور پولیس کا نظام تباہ و برباد کردیا گیا ہے۔
فضل الرحمن/ سراج الحق

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...