نواز شریف کی والدہ کو سلام کہ وہ اپنے پوتے سلمان شہباز کے ساتھ لاہور ائیر پورٹ پہنچیں۔ مگر انہیں اپنے بیٹے سے ملنے نہیں دیا گیا۔ ا س زیادتی کے لئے میں کیا کہوں کہ اس وقت غصے سے بھرا ہوا کوئی لفظ مجھے یاد نہیں۔ ماواں ٹھنڈیاں چھاواں۔ پروفیسر وزیر اعلیٰ حسن عسکری کے لئے گزارش ہے کہ وہ اپنی گرفتاری کے لئے بھی کچھ نہ کر سکیں گے۔
کچھ لوگ مریم نواز کی گرفتاری پر غم و غصے کا اظہار کر رہے تھے۔ وہ اب سیاستدان لیڈر بن گئی ہیں۔ گرفتاریاں پاکستانی جمہوریت کے لئے ضروری ہیں؟ مگر وزیر اعلیٰ کے نام کے ساتھ عسکری لفظ سے اتنا بھی ہماری سمجھ میں نہیں آیا۔ وہ تو شفاف الیکشن کرانے آئے ہیں مگر جو آ جائے اس کا جانے کے لئے جی نہیں چاہتا۔
مریم نواز بھی اپنے والد کے ساتھ جیل چلی گئیں۔ سہالہ ریسٹ ہائوس کی بجائے اپنے والد کے ساتھ اڈیالہ جیل میں جانے کو ترجیح دی ہے۔ باہمت اور سچی بیٹیاں یہی کرتی ہیں۔ مگر اکثر یہ ارادہ ا یسا وعدہ بن جاتا ہے جو پورا نہیں ہوتا۔ میرے قبیلے کا سردار منیر نیازی کہتا ہے۔
جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں
اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا
٭٭٭٭٭
بہت متحرک اور مخلص سیاستدان لیڈر اور فلاحی شخصیت علیم خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اور زرداری ہاتھ ملانے والے ہیں مگر قوم اب دوسرا این آر او نہیں ہونے دے گی۔ کئی جگہوں پر علیم خان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔
چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ بہت سیاستدان آج بھی انتشار کی سیاست سے اپنا کام چلا رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ اب مفتی بھی بن گئے ہیں ۔ مفتی رانا صاحب نے کہا ہے کہ نواز شریف کا استقبال حج سے بھی بڑا کام ہے۔
اس قسم کی خبروں کی طرف ہم توجہ کیوں نہیں دیتے۔ صرف سیاستدانوں کی ایک جیسی خبروں پر ساری توجہ خرچ کر دیتے ہیں۔ اس طرح ہزاروں لوگ خواہ مخواہ نظرانداز ہو جاتے ہیں۔
ہونہار پاکستانی طالبہ اریجہ کو کینیڈا کی عالمی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔ اریجہ نے کہا کہ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بطور سپیکر شرکت کروں گی۔ سیاسی سوالات کیلئے اس نے جواب دینے سے انکار کیا۔
٭…٭…٭…٭
ابھی بلوچستان میں ہمارے قبیلے کے ایک خوبصورت مخلص شاعر ریاض ندیم نیازی لاہور تشریف لائے ان کے اعزاز میں ایک زبردست تقریب کا انعقاد اکادمی ادبیات لاہور کے محمد جمیل نے کیا۔ آرٹ سوسائٹی نے بہت تعاون کیا۔ ریاض کیلئے دوستوں کی محبت دیکھیں کہ وہ بڑی تعداد میں اس کی تقریب میں شریک ہوئے۔ نامور شاعر نذیر قیصر نے صدارت کی۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر نثار ترابی تھے، وہ اسلام آباد سے خصوصی طور پر لاہور تشریف لائے تھے۔ معروف شاعرہ تسنیم کوثر، ڈاکٹر عابد، حکیم سلیم، دانش عزیز، منزہ سحر، خالد محمود، آشفتہ، ڈاکٹر سعدیہ بشیر، ارشاد نسیم نے مضامین پڑھے۔ تسنیم کوثر کو بہت داد ملی۔ اقبال راہی اور عرفان صادق نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ مجھے ذاتی طور پر خوشی ہوئی کہ ہمارے ضلع میانوالی کے ایک فرزند علمی وادبی شخصیت ریاض ندیم نیازی نے کوئٹہ میں بھی ایک مقام بنایا ہے۔ ریاض ندیم نیازی کیلئے نثار ترابی لکھتے ہیں۔ ’’ریاض ندیم نیازی کا شمار ان تازہ فکر شعراء میں ہوتا ہے جو ملکی سطح پر جانے اور مانے جاتے ہیں۔ معروف شاعرہ لبنیٰ صفدر نے لکھا ہے کہ ریاض ندیم نیازی نے محبت کے روایتی دائرے تک اپنے آپ کو محدود نہیں رکھا۔ رکن بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا ہے ۔ ’’یادوں کے بھنور‘‘ کی شاعری بلاشبہ ندرت و جدت کا ایک انمول خزانہ ہے۔ ریاض ندیم کے کچھ اشعار: ؎
آنے میں کیوں دیر ہوئی ہے
گھر تو ہے دو گام تمہارا
اچھے شعر ندیم کہے ہیں
چرچا ہوگا عام تمہارا
٭…٭…٭…٭
اُم نصرت ایک فلاحی تنظیم ہے۔ مائرہ اور عمیر اس کیلئے بڑی محنت کر رہے ہیں جہاں غریب بچوں کو مفت تازہ خون لگایا جاتا ہے۔ اس طرح کئی ننھی زندگیاں اذیت کے لمحوں سے بچ جاتی ہیں۔
٭…٭…٭…٭