کپاس کی مجموعی پیداوار 88لاکھ بیلز سے زائد کا تخمینہ ہے، یو ایس ڈی اے

کراچی(کامرس رپورٹر)معروف عالمی زرعی ادارے یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچر(یو ایس ڈی اے)نے کاٹن ائر 2020-21ء میں پاکستان میں کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری تخمینہ جاری کر دیا ہے جو 88لاکھ40ہزار بیلز(160کلو گرام)بیلز ہے جو پچھلے کاٹن ائر سے چار لاکھ آٹھ ہزار بیلز زیادہ ہے۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی پیداوار 11کروڑ62لاکھ 50ہزار بیلز (480پاؤنڈ)متوقع ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 67لاکھ10ہزار بیلز کم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں پاکستان کا نمبر پانچواں ہے جو دنیا کی کپاس کی مجموعی پیداوار کا صرف5.60فیصد کرے گا جبکہ مذکورہ سال کے دوران دنیا بھر میں بھارت میں سب سے زیادہ کپاس پیدا ہو گی جو دنیا کی کپاس کی مجموعی پیداوار کا 24.51فیصد کرے گا جبکہ دوسرے نمبر پر چین ہے جو دنیا کی کپاس کی مجموعی پیداوار کا 22.79فیصد پیدا کرے گا پھر تیسرے نمبر پر امریکا ہے جہاں دنیا کی کپاس کی مجموعی پیداوار کا 15,05فیصدجبکہ چوتھے نمبر پر برازیل ہے جہاں دنیا کی کپاس کی مجموعی پیداوار کا 10.75فیصد پیدا ہو گا ۔انہوں نے بتایا کہ کاٹن ائر2014-15ء تک پاکستان دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والے دنیا کا چوتھا بڑا ملک تھا اور اس سال پاکستان میں روئی کی ایک کروڑ48لاکھ بیلز پیدا ہوئی تھیں لیکن بعد میں پنجاب اور سندھ کے تمام کاٹن زونز میں شوگر ملز کے غیر قانونی قیام کے باعث نہ صرف پاکستان میں کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی بلکہ گنے کی زیادہ کاشت کے باعث پیدا ہونے والی آلودگی کے باعث روئی کا معیار بھی بہت متاثر ہونے سے کپاس کی کاشت میں مزید کمی واقع ہونے سے پاکستان میں ہر سال کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کے باعث پاکستان پانچ سال سے نہ صرف دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے بلکہ غیر متوقع پر برازیل جو دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے اسکی کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کے مقابلے میں پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار تقریباً100فیصد کم ہے جو ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اب شوگر ملز کو برآمد ہونے والی چینی پر سبسڈی نہ ملنے کی اطلاعات اور شوگر سکینڈل میں ملوث شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی صورت میں پاکستان میں گنے کی کاشت کم ہونے سے کپاس کی کاشت متوقع طور پر دوبارہ بہتر کے باعث اب پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا ۔

ای پیپر دی نیشن