لاہور (نیوز رپورٹر) کشمیری نوجوان بھارت کے مظالم اور دنیا کی بے حسی کی وجہ سے شدید غصے کی کیفیت سے گزر رہے ہیں‘ اپنے حق کو پانے کیلئے وہ اور ہم ہر سرحد پار کرنے کو تیار ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ نے فسطائی اور نو آبادیاتی پالیسی کی آڑ میں قتل وغارت، قیدو بند اور تشدد و آبروریزی کا ایک بازار گرم کر رکھا ہے۔ شہدائے کشمیر کی یاد مناتے ہوئے ہم ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم جموں وکشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا حق خودارادیت حاصل کر سکیں۔ ہم بین الاقوامی برادری سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کی بھرپور حمایت کرے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے ’’ یوم شہدائے کشمیر ‘‘ کے موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام آن لائن دو روزہ ’’شہدائے کشمیر کانفرنس‘‘ کے دوسرے روز اختتامی سیشن کے دوران خطاب میں کیا۔ کانفرنس کی کارروائی نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر دکھائی گئی۔ قاری محمد دائود نقشبندی نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ کشمیر کا آزاد ہونا اس خطۂ ارض کے دیر پا امن اور سلامتی کیلئے لازم و ملزوم ہے۔کشمیر یوں نے غیر مسلح اور نہتے ہوتے ہوئے بھی اپنے سے کئی گنا بڑی فوجی طاقت کے عزائم ڈنڈے اور پتھروں سے خاک میں ملا رکھے ہیں۔ سردار مسعود خان نے کہا میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر اس کانفرنس کا انعقاد کر کے کشمیر کے ساتھ اپنی خصوصی محبت کی روایت کو برقرار رکھا ہے جس کیلئے میں اہل جموں وکشمیر کی طرف سے آپ کا شکر گزار ہوں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض فوج اور حکمرانوں نے اس تاریخی دن کے حوالے سے تمام تقریبات کو منسوخ کر دیا، ہم اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ظلم وستم لوگوں کی آزادی کی خواہش کو کچلنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔نو لاکھ فوجی نہتے کشمیریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ نئے ڈومیسائل قواعد کے تحت بھارت سے لاکر ہزاروں ہندو مقبوضہ کشمیر میں بسائے جا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلا جائے۔ صرف الفاظ کافی نہیں ہیں کشمیریوں کو بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ اس سال یوم شہدائے کشمیر اس حال میں منایا جا رہا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون کو 345 دن ہو چکے ہیں۔ مقبوضہ وادی کے عوام اس لاک ڈائون کے دوران کرب و اذیت میں زندگی بسر کر رہے ہیں‘ مگر ابھی تک دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مجیب الرحمنٰ شامی نے کہا کہ 13جولائی 1931ء کشمیریوں کی تحریک آزادی کا ایک اہم دن ہے اس دن 22کشمیری جوانوں نے اذان کی تکمیل کیلئے اپنی جان جاںِ آفریں کے سپرد کردی۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ کشمیر کے مسلمانوں نے لازوال قربانیاں دیکر ثابت کیا کہ وہ اللہ ، رسولؐ اور قرآن سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ قرآن پاک کی حفاظت اور اذان کی تکمیل کی خاطر مسلمانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ مرزا محمد صادق جرال نے کہا کشمیری آج بھی تحریک آزادی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی سازش کر رہا ہے لیکن اس کی تمام سازشیں ناکام ہوںگی۔ غلام عباس میر نے کہا کہ مسلمان اور ہندو کبھی اکٹھے نہیں رہ سکتے کیونکہ دونوں ہر لحاظ سے الگ الگ قوم ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے کشمیریوں پر شب خون مارا۔ شاہد رشید نے کہا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کیلئے مسلسل کردار ادا کررہا ہے۔ نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ جلد عملی شکل اختیار کرے گا۔