تمام ترحکومتی تسلیوں کے باوجود اہلیان کراچی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیلنے پر مجبور ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی بندش جاری ہے،گلستان جوہر، صفورا، ملیر، لانڈھی، شاہ فیصل،نیو کراچی، نارتھ کراچی سمیت متعدد علاقوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب کراچی میں اووربلنگ کی بڑھتی شکایات کے پیش نظر گورنر ہاؤس کی جانب سے چیئرمین نیپر کو خط ارسال کیاہے،خط میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے حوالے شہریوں کی متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں، عام آ دمی کیلئے بجلی کا بل ایک ڈراؤنے خواب کی طرح ہوگیا ہے۔
گورنر ہاؤس کی جانب سے نیپرا چیئرمین کو بھیجے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف موصول ہونے والی تمام شکایات کی تحقیقات کی اشد ضرورت ہے، اوور بلنگ کی شکایتوں کے معاملے پر کے الیکٹرک کا آڈٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کے الیکٹرک کے خلاف وزیراعظم کےسامنے اسد عمراور امین الحق پھٹ پڑے،جس پروفاقی کابینہ نے کراچی کیلئے بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ موخر کردیا تھا،وفاقی وزرا کا کہنا تھا کہ بجلی آتی نہیں اور اس پر ٹیرف میں دوروپے نواسی پیسے اضافہ ظلم ہے
اس سے قبل کےالیکٹرک کےخلاف پارلیمنٹ کےسامنے ایم کیوایم نےدھرنا دیا تھا، دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے اسد عمرنے یقین دہانی کرائی تھی کہ دوہزارتئیس تک کراچی کو اکیس سومیگاواٹ بجلی مہیا کی جائے گی، جس پر متحدہ پاکستان نے احتجاج ختم کردیا تھا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نےکےالیکٹرک کی ہٹ دھرمی اور ٹیرف سے متعلق اجلاس کل طلب کرلیا ہے۔