لاہور( خصوصی نامہ نگار )پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو با اختیار بنانے کا فیصلہ،سپیکر نے راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی،کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان شامل ہونگے.ملک احمد نے کہا تمام صوبائی اسمبلیوں میں کمیٹیاں بااختیار اور فنگشنل ہیں لیکن پنجاب میں ابھی تک رولز بن چکے ہیں،سپیکر کی وزیرقانون کو فوری قائمہ کمیٹیاں فنگشنل کرنے کی ہدایت.وزیرقانون نے کہااسٹینڈنگ کمیٹیوں کے حوالے سے معاملات جلد طے کرلیے جائیں گے،رولز کےلئے کے پی اور سینیٹ سے رابطہ کرینگے .اجلاس میں عظمیٰ بخاری کے والد زاہد حسین بخاری اور قائد اعظم کے نواسے کے ایصال ثواب کےلئے خصوصی دعا.
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ چالیس منٹس تاخیر سے شروع ہوا،ایجنڈے پر موجود محکمہ ہاﺅسنگ اینڈ پبلک ہیلتھ انجئینرنگ کے سوالوں کے جواب پارلیمانی سیکرٹری تیمور مسعود کی جانب سے دیے گئے.اجلاس کے مسلم لیگ (ن) کے رکن ملک احمد خان نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا پنجاب اسمبلی کی دو سال بعد بھی اسٹینڈ کمیٹیاں مکمل نہیں ہو سکی اور نہ کمیٹیوں کو با اختیار بنایا گیا ہے۔تمام صوبائی اسمبلیوں میں کمیٹیاں بن چکی ہیں اور فنگشنل بھی ہو گئی ہے لیکن پنجاب میں ابھی کمیٹیوں کا نام نشان بھی نہیں ہے ,حکومت نے ابھی تک قائمہ کمیٹیوں کے رولز تک نہیں بنائے.سپیکر پرویز الٰہی نے کہا قائمہ کمیٹیوں میں کسی ممبر کی دلچسپی ہی نہیں اس کی سب سے بڑی وجہ کمیٹیوں کا بااختیار نہ ہونا ہےجوکہ ایک افسوسناک بات ہے،اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے حوالے سے معاملات جلد طے کرلیے جائیں گے،رولز کےلئے کے پی اور سینیٹ سے رابطہ کرینگے ،ان دو ایونوں کے رولز سے رہنمائی لے کر پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈ نگ کمیٹیوں کے رولز بھی بنالیے جائیں گے۔وقفہ سوالات کے دوران سپیکر پرویز الٰہی نے کہا دس سال پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت رہی۔دس سال کی حکومت میں شہروں میں مناسب سیوریج کے منصوبے نہیں بنائے گئے۔سیورج کا اچھا انتظام ہوتا تو آج لوگ تکلیف کا سامنا نہ کرتے۔ماضی میں مون سون کے دوران لوگ لمبے بوٹ پہن کر تصویریں بنواتے تھے ۔ایجنڈے پر موجود کوئی بل ہوسکا نہ آرڈنینس میں توسیع ہو سکی.