تل ابیب (این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کے لیے آخری آپشن کے طور پر فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو اس پر عمل خارج از امکان نہیں۔ اسرائیل فلسطین تنازع کا بہترین حل 2 ریاستی حل ہے۔ ایک اسرائیلی ٹی وی چینل سے گفتگو میں اس بات سے انکار کیا کہ ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے حوالے سے اسرائیلی قیادت کے ساتھ ان کی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ جو بائیڈن نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ امریکہ ایران کی پاسداران انقلاب فورس کو غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھے گا، چاہے اس سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق بات چیت ختم ہو جائے جبکہ وہ جی سی سی اجلاس کے لیے سعودی عرب بھی آئیں گے۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کو ختم کر کے اچھا نہیں کیا، جس کے نتیجے میں ایران مزید خطرناک ہو گیا ہے۔’وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے جتنا اب قریب ہے، اس سے قبل نہیں تھا۔ امریکہ اور اسرائیل نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کر دیئے جس کے تحت ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ پیشرفت اسرائیلی وزیراعطم یائرلاپڈ سے جوبائیڈن کی ملاقات کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم نے ایک مشترکہ اعلامیے میں ایران مخالف مؤقف کا اعادہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے پاس دستیاب ’قومی طاقت کے تمام عناصر‘ کو استعمال کرے گا تا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روک سکے۔ واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کو امریکی فوجی امداد جاری رکھنے کا عزم بھی شامل ہے۔ جوبائیڈن نے مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والی الجیزیرہ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے اہلخانہ کی ملاقات کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ شیریں ابو عاقلہ کے اہلخانہ نے رواں ہفتے امریکی صدر کی مغربی کنارے آمد کے موقع پر ملاقات کی درخواست کی تھی۔