لاہور (کامرس رپورٹر )چیئرمین پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن شہزاد علی ملک نے کاشتکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو غذائی میدان میں خود کفیل بنانے اور فصلوں کی بمپر پیداوار حاصل کرنے کے لیے انتہائی جدید چینی زرعی ٹیکنالوجی کو استعمال کریں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ نئی ٹیکنالوجی سے متعلق آگاہی حاصل کریں جیسا کہ چاول کی براہ راست مشینی کاشت والے بیج سے پانی کی تقریباً 50 فیصد اور مزدوری میں 13 سے 37 فیصد تک بچت ہوتی ہے۔ ڈی ایس آر طریقہ کاشت تکنیکی و اقتصادی طور پر قابل عمل اور روایتی ٹرانسپلانٹ شدہ چاول کا بہترین ماحول دوست متبادل ہے۔ چاول کی نئی اقسام کی ترقی کیساتھ ساتھ مناسب انتظامی طریقوں سے ڈی ایس آر کو اپنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیڈ پرائمنگ ٹیکنالوجی فصل کے ناقص قیام کے مسئلے سے نجات دلانے میں مدد دے سکتی ہے اور اسے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔پاکستان دنیا میں چاول پیدا کرنے والے دس بڑے ممالک میں شامل ہے اور چاول کی عالمی تجارت میں اس کا حصہ تقریباً آٹھ فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی اور بجلی کی بروقت عدم دستیابی کے باعث وفاقی کمیٹی برائے زراعت کے مقرر کردہ 8.6 ملین ٹن چاول کے ہدف کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ شہزاد علی ملک نے چاول کے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانے اور زیادہ سے زیادہ چاول برآمد کرنے کے لیے بہتر پیداوار کا حامل بہترین معیاری ہائی ٹیک ہائبرڈ بیج کاشت کریں۔ انھوں نے کہا کہ چین نے گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 255.52 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے چاول کی 601.575 ٹن مختلف اقسام درآمد کیں۔ چینی ٹیکنالوجی نے پاکستان کو چاول کی پروسیسنگ میں پیداوار بڑھانے اور معیار کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی ہے۔ چین کو چاول کی برآمدات میں ہر سال خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے اور چینی منڈیوں میں ٹوٹا چاول کی بھی بہت مانگ ہے۔
کاشتکار جدید چینی زرعی ٹیکنالوجی کو استعمال کریں: شہزاد علی ملک
Jul 15, 2022