حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین کی طرف سے جو بیانات سامنے آرہے ہیں ان سے ایسا لگتا ہے کہ آئندہ ماہ میں پارلیمان کی مدت پوری ہونے پر اسمبلیاں تحلیل کر کے معاملات نگران حکومت کے سپرد کردیے جائیں گے تاکہ وہ مقررہ مدت کے اندر عام انتخابات کراسکے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھی کہا ہے کہ اگست 2023ء میں اقتدار نگران حکومت کے سپرد کر دیں گے۔ 15 ماہ میں ہم نے چار سال کی بربادیوں کا ملبہ صاف کیا، پاکستان کے مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں، معیشت، خارجہ تعلقات، توانائی، امن و امان سمیت دیگر شعبوں میں بدترین بدانتظامی، کرپشن، نااہلی اور سازشوں کی لگی آگ بجھائی۔ جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سوا سال کا یہ مختصر عرصہ ناامیدی کے اندھیروں سے امید کی روشنی کی طرف ایک پرعزم سفر تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مشکلات کے باوجود معاہدہ میں کامیاب رہے۔ ہم نے ریاست بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی۔ دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی واحد منتخب مخلوط حکومت ہے جو مختصر ترین مدت کے لیے قائم ہوئی اور اس نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا کیا۔ شہباز شریف کا بیان حقیقت کا عکاس معلوم ہوتا ہے کیونکہ خود پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی یہ تسلیم کرچکی ہے کہ انھوں نے اپنا اقتدار ہاتھ سے جاتا دیکھ کر آنے والی حکومت کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھائی تھیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ اس بیان کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف بھرپور کارروائی ہو کیونکہ یہ بیان سیاسی مخالفین نہیں بلکہ پوری قوم اور ملک کے خلاف دیا گیا ہے اور یہ ایک اعترافِ جرم ہے جس کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ ملک و قوم کو کس طرح نقصان پہنچایا گیا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا کا تازہ بیان بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل نہ ہونے کے باعث پاکستان کے اندرونی و بیرونی مالی ذخائرمیں کمی آئی، پالیسیوں پر تسلسل سے عمل درآمد کے ذریعے عدم توازن دور ہوگا۔ کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ نیا سٹینڈ بائے ارینجمنٹ پروگرام پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام لانے کا موقع ہے۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے زرِ مبادلہ کے ذخائر کے بارے میں جو اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ واقعی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ گزشتہ ہفتے میں زرِ مبادلہ کے ذخائر 9.3 کروڑ ڈالر بڑھے جس ملک کے مجموعی ذخائر 7 جولائی تک 9 ارب 83 کروڑ ڈالر رہے۔ سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے 2 ارب، متحدہ عرب امارات سے ایک ارب اور آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول ہوچکے ہیں ، رواں ہفتے موصول ہونے والی یہ رقوم 14 جولائی کے زرمبادلہ ذخائر کے اعداد و شمار کا حصہ ہوں گی۔ اس سب کے ساتھ ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ وفاقی وزیر قانون کے مطابق 99 فیصد انتخابی اصلاحات مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کو پابندی کو ایجنڈے سے خارج کردیا گیا ہے۔ تمام سیاسی قوتوں کو چاہیے کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے صاف شفاف انعقاد کے لیے اپنے حصے کا مثبت کردار ادا کریں تاکہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالا جاسکے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سیاسی عمل کا جاری رہنا ہی پاکستان کے استحکام اور ترقی کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے۔