سیفران حکام کی عدم توجہی، سرکاری اراضی فروخت کرنے والوں کیخلاف کا رروائی نہ ہوسکی

اسلام آباد(نا مہ نگار)وزارت ریاستی و سرحدی امور(سیفران)کے حکام کی عدم توجہی اور مبینہ ملی بھگت سے ریاست جونا گڑھ کی سرکاری اراضی فروخت کیے جانے کے باوجود جہانگیر خان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی،ریاست جونا گڑھ کے حقیقی نواب ،فیض محمد خان کی جانب سے تحریری طور پر وزارت سیفران کو آگاہ کیا گیا لیکن وزارت سیفران کے حکام نے کارروائی عمل میں لانے کے بجائے چپ سادھ لی۔ذرائع کے مطابق نواب فیض محمد خان نے ایک سال قبل وزارت سفیران کو ایک خط لکھا،خط کے متن کے مطابق انہوں نے جہانگیر خان کو جعلی نواب قرار دیا اور کہا کہ ان کا ریاست جونا گڑھ کے حقیقی وارثان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے خط میں یہ بھی انکشاف کیا کہ جہانگیر خان خود کو نواب دلاور خان کا حقیقی پسر کہلاتا ہے جبکہ حقیقت میں دلاور خان کی کوئی اولاد نہیں تھی نواب دلاور خان نے پہلی پہلی زوجہ کو طلاق دیدی تھی اور اس کے بعد انہوں نے کوئی شادی نییں کی۔خط میں کہا گیا کہ جہانگیر خان جوناگڑھ کے حکمراں خاندان سے اپنے خونی رشتہ کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ، نہ ہی ان کے پاس کسی بھی قسم کا کوئی وراثت، پیدائشی سرٹیفکیٹ یا ڈی این اے کا کوئی ثبوت ہے جو یہ ثابت کرے کہ وہ نواب دلاور خان کی اولاد ہے۔جہانگیر خان دراصل نواب دلاور خان کی حویلی کا کسٹوڈین(نگران)تھا اور اس نے مبینہ جعل سازی سے خود کو نواب اف جونا گڑھ ڈکلئیر کروا لیاانہوں نے خط میں مطالبہ کیا کہ ان کی کسٹوڈین شپ کو ختم کیا جائے خط میں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جہانگیر خان نے ریاست جونا گڑھ کی ملیر میں اربوں روپے کی سرکاری اراضی کو بھی محض 12کروڑ 70لاکھ روپے میں فروخت کیا اور یہ رقم اس کو اور اس کے بہن بھائیوں کو میزان بینک اکانٹ # 002284 کے ذریعے 2009 میں ادا کی گئی اور اس غیر قانونی اور خلاف ضابطہ اقدام کی وجہ سے جگ ہنسائی ہوئی ہے۔وزارت سفیران کے ذرائع کے مطابق سفیران کے حکام نے اس اہم نوعیت کے معاملے پر کارروائی عمل میں لانے کے بجائے اسے ردی کی ٹوکری کی نذر کر دیا گیا ہے اور جہانگیر خان کو وفاقی حکومت نے جانب سے ملنے والے سالانہ ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کے فنڈز میں سے مبینہ طور پر سفیران کے بعض لوگوں کو اس معاملے کو ردی کی ٹوکری کی نذر کرنے پر اس رقم سے حصہ بھی دیا جاتا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن