اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی بلڈنگ میں سہولیات کے فقدان پراسلام آبادہائیکورٹ میں ہی درخواست دائرکردی گئی۔محمد انور ڈار ایڈووکیٹ کی جانب سے دائردرخواست میں حکومت، وزارت خزانہ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، سی ڈی اے اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہاگیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی بلڈنگ میں منتقلی کے بعد متعدد مسائل درپیش کا سامنا ہے،پارکنگ نہ ہونے سے وکلا اور سائلین کو سخت مشکلات درپیش ہیں،خصوصا خواتین، بزرگ وکلا اور اپاحج افراد کو عدالت تک رسائل میں مشکلات پیش آرہی ہیں،وکلا اور سائلین کیلئے کسی پبلک ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام نہیں،پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے والے افراد کو 2 کلومیٹر سے زائد پیدل چلنا پڑتا ہے، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ خواتین، بزرگ وکلا اور سائلین کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی پارکنگ کا استعمال نہیں کرنے دیتے، سی ڈی اے اور حکومت وکلا اور سائلین کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں، اگر پارکنگ کیلئے مناسب جگہ میسر نہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ کو واپس پرانی عمارت میں منتقل کیا جائے،سی ڈی اے اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت کو ڈیزائن کرنے میں ناکام رہا ہے،نئی عمارت میں وکلا اور سائلین کیلئے کوئی انتظار گاہ کا بھی انتظام نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر پر اربوں روپے خرچ ہوئے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت کی دیکھ بھال پر لاکھوں روپے خرچہ آتا ہے،پاکستان ایک غریب ملک ہے، اتنا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وکلا اور سائلین کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی پارکنگ کے استعمال کی اجازت دے،اگر پارکنگ کی جگہ دستیاب نہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ کو واپس پرانی عمارت منتقل کیا جائے۔