پاکستانی ہدایتکار و اداکار یاسر نواز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی ڈرامہ انڈسٹری میں ایسا مواد دکھایا جاتا ہے جو خواتین دیکھنا چاہیں ، پھر چاہے وہ ساس بہو کے درمیان ہونے والی تلخیاں ہی کیوں نہ ہوں۔حال ہی میں یاسر نواز اہلیہ ندا یاسر کے ہمراہ ویب شو میں شریک ہوئے جس میں ان دونوں نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری، پاکستان میں بننے والے کانٹینٹ سمیت دیگر موضوعات پر گفتگو کی۔پاکستانی ڈراموں سے متعلق کیے گئے سوال پر یاسر نواز کا کہنا تھا کہ ایسے ڈرامے بنانا جس میں مزاح کا عنصر زیادہ ہو، یہ کافی مشکل ہے کیونکہ کامیڈی آسان نہیں اور اب پاکستانی ڈراموں میں سے کامیڈی بالکل ختم ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ایک ہی طرز پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں، بس یہ ڈرامہ ساز پر ہوتا ہے کہ وہ کس طرح ناظرین کے سامنے اپنے ڈرامے کو پیش کرے، یہیں سے اس کی تخلیقی صلاحیتوں کا علم ہوتا ہے۔دوران انٹرویو یاسر نواز نے کہا کہ ڈرامے ایسے بنائے جاتے ہیں جیسے ہماری خواتین دیکھنا پسند کرتی ہیں۔انہوں نے شہرہ آفاق ترک سیریز ارطغرل غازی کی مثال دی اور کہا کہ پاکستان میں مقبول ہونے والے ترک ڈرامے ارطغرل غازی میں بھی جنگوں سے زیادہ ساس، بہو اور رومانس کو دکھایا گیا ہے۔یاسر نواز نے کہا کہ ندا وہ ڈرامہ دیکھا کرتی تھیں اور میں ان کے ساتھ دیکھتا تھا، جس پر ندا یاسر نے کہا اگر ارطغرل غازی میں صرف جنگیں دکھائی جاتیں تو وہ اتنا مقبول نہیں ہوتا، اس میں رومانس، ساس اور بہو کو دکھانے کی وجہ سے وہ کامیاب ہوا۔واضح رہے کہ ترک ڈرامہ ارطغرل غازی 2020 میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر کیا گیا تھا، جس نے مقبولیت کے کئی ریکارڈز توڑ ڈالے۔
ارطغرل میں بھی جنگیں کم، ساس بہو کے مسائل اور سازشیں زیادہ دکھائی گئیں: یاسر نواز
Jul 15, 2023 | 15:07