ناجائز ریاست اسرائیل نے سیف زون قرار دیے گئے المواسی پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی ہے جس میں 86 فلسطینی شہید اور 289 زخمی ہو گئے ہیں۔ شہداء میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ شاطئی کیمپ پر بھی نماز پڑھتے فلسطینیوں پر بمباری کی گئی جس سے 15 شہید ہوگئے ہیں۔ غاصب اسرائیلی فوج کو جہاں بھی فلسطینیوں پر ظلم و ستم کرنے کا موقع ملتا ہے وہ انسانیت سوز کارروائیوں سے گریز نہیں کرتی۔ المواسی پناہ گزین کیمپ کو خود اسی کی طرف محفوظ مقام قرار دیا گیا تھا۔ اسرائیل نے اس حملے کو جائز قرار دینے کے لیے کیمپ حملے میں حماس کے دو اہم کمانڈروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، حملے میں حماس کمانڈر محمد ضعیف اور رافع سلامہ کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حماس کے یہ دونوں کمانڈرز سات اکتوبر حملے کے ماسٹر مائنڈز میں شامل تھے۔ فلسطینی حکام نے اس دعوے کو لغو اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کا قتل عام چھپانے کے لیے گمراہ کن خبریں پھیلا رہی ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیل کی بربریت کے دوران 40 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے دوگنا ہے۔ اس دوران جو بے گھر ہوئے وہ ان سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ غزہ میں بچے دودھ اور خوراک کی کمی کے باعث بھی شہید ہورہے ہیں۔ مریضوں کو ادویات تو درکنار ان کی ہسپتالوں تک رسائی ہی ناممکن بنادی گئی ہے۔اسرائیلی مظالم بیحد اور بیکنار ہوچکے ہیں۔ اس سب پر عالمی برادری کی بیحسی افسوس ناک بھی ہے اور قابلِ مذمت بھی۔ امریکا کے صدر جو بائیڈن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ نہ کرے۔ گویا اسرائیل بس غزہ پر قبضہ نہ کرے، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ جیسا چاہے سلوک کرتا رہے اور انھیں صفحۂ ہستی سے مٹاتا چلا جائے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکا کی پشت پناہی کے بغیر اسرائیل ایسے مظالم روا نہیں رکھ سکتا۔ کیا امریکا، اقوام متحدہ اور عالمی برادری آخری فلسطینی کے مارے جانے کی منتظر ہیں۔ افسوس ناک امر ہے کہ اسلامی ممالک بھی بیان بازی سے آگے بڑھ کر کوئی اقدام کرنے سے گریزاں ہیں۔ اسلامی ممالک اپنی صفیں درست کر لیں اور متحد ہو جائیں تو اسرائیل کے ظلم کو چند گھنٹوں میں روکا جاسکتا ہے۔
سیف زون میں بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری
Jul 15, 2024