سری نگر (کے پی آئی + نوائے وقت رپورٹ) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے انتخابات سے قبل گورنر کے اختیارات میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر قابض فوج نے ضلع کپواڑہ میں فائرنگ کر کے 3 کشمیری نوجوان شہید کر دیئے۔ گورنر مقبوضہ کشمیر کے نئے اختیارات کے بعد اسمبلی اور حکومت کی حیثیت علامتی ہو گی۔ مودی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون2019 ء کے سیکشن 55 میں ترمیم کی ہے۔ اس کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کو اعلی افسروں کے تبادلے، محکمہ خزانہ، پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا سروس اور اینٹی کرپشن بیورو کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ انہیں ان تمام معاملات میں اختیار ہو گا جس میں محکمہ خزانہ کی پیشگی رضامندی ضروری ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے گورنر مقبوضہ کشمیر کے نئے اختیارات میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کی شق42A- کے تحت قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے محکمے میں وکیل، ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر افسران کی تقرری کی تجویز چیف سکرٹری اور وزیراعلیٰ کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کی جائے گی۔ لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کے مودی حکومت کے اقدام کا مقصد کشمیریوں کو مزید بے اختیار کرنا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک بیان میں اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بے اختیار اور کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سے بہتر کا مستحق ہے۔