اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیشہ انسانیت کی خدمت اور اپنی سوہنی دھرتی کی ترقی خوشحالی کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ہے لیکن افسوس جب بھی کوئی حکومت آئی اسنے اوورسیز سے سوائے دعووں اور وعدوں کے کوئی کام نہ کیا بلکہ مسائل میں دھکیل دیا جس کی واضع مثال پی ٹی آئی کی حکومت ہے جس نے اووسیز کے ٹیلی فونز پر ٹیکس لگا دیا جو اپنا فون پاکستان میں صرف 30 دن استعمال کر سکتے ہیں وگرنہ ٹیکس کی صورت میں بھاری رقم ادا کریں اسی طرح پی آئی اے پر بھی اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پابندی لگوا دی اورسیز کو پاکستان آنے جانے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا لوٹ مار کا ایک سلسلہ شروع ہوا لیکن اس سے قبل میاں شھباز شریف کی ذاتی دلچسپی سے پنجاب اورسیز کمیشن بنایا گیا تو برطانیہ کے معروف بزنس مین افضال بھٹی کو کمشنر نامزد کیا گیا جھنوں نے کمال مہارت سے کمیشن کا نام روشن کر دیا ہر شخص جس کا تعلق بیرون ممالک سے تھا کے مسائل کے حل میں ذاتی دلچسپی لی اور مسائل حل کروائے جس سے افضال بھٹی ایک مسیحا بن کر ابھرے اور آج بھی اداروں میں ان کا نام گونجتا ہے اور اورسیز افضال بھٹی کانام لے کر دعا دیتے ہیں آج کے اس پرفتن دور میں کچھ شخصیات بھی فلاحی کاموں میں کسی سے پیچھے نہیں۔ وہ دوسروں کے لیے روشنی کی کرن ہیں، جو خدمت خلق کے جذبے سے سرشاراپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ایسے درد دل رکھنے والے لوگ معاشرے کی شان ہیں، وہ بے غرض ہو کر خدمت خلق کا کام انجام دے رہے ہیں۔ اس کھٹن دور میں مثبت اور تعمیری سوچ کا ہونا بھی ایسا ہی ہے جیسے اندھیرے میں چراغ جلانا۔اس سوچ کو پروان چڑھانے کا سہرا بھی ایسے ہی لوگوں کے سر جاتاہے۔جن میں اووسیز سے عدنان چھٹہ اور سید قمر رضا شامل ہیں ان دونوں شخصیات نے اورسیز ممالک میں اپنا لوہا منوایا اور عوامی خدمات مییں پیش پیش رہے آپ دکھی انسانیت کی خدمت اور فلاحی کام میں حصہ لے کر معاشرے کی بہت بڑی خدمت کر رہے ہیں۔ایک دوسرے کے کام آنا اچھے معاشرہ کی تشکیل کا نقطہ آغاز ہوتا ہے۔جن معاشروں میں انفرادی، اجتماعی، ریاستی اور قومی سطح پر انسانوں میں درد مندی، خدمتِ خلق اور انسانی فلاح و بہبود کا جذبہ نظری ، فکری اور عملی طور پر مروج ہے وہ معاشرہ مجموعی طور پر دن دگنی رات چوگنی ترقی و خوشحالی کے زینے آسانی سے چڑھ رہے ہیں جس طرح افضال بھٹی نے اپنا مقام بنایا اسی طرح سید قمر رضا اور عدنان چھٹہ عوامی و قومی خدمت میں پیش پیش ہیں حکومت کو چائیے کہ ایسی شخصیات کو قومی دھارے میں شامل کرے انھیں ذمہ داری دیانھیں ملکی قومی خدمات سرانجام دینے کا موقع دے تاکہ دیگر لوگ بھی ان کی تقلید کریں اور وہ بھی خدمت کا جذبہ لے کر آگے بڑھیں اور پاکستان کی تعمیر میں حصہ لیں سید قمر رضا اور عدنان چھٹہ افضال بھٹی کی طرح قوم کا اثاثہ ہیں انھیں موقع دیا جا ئے تاکہ معاشرے کو سنوارا جائے اور ترقی کے دروازے کھل جائیں نیک کردار نیک سیرت لوگوں کے آگے آنے سے ہی پاکستان ترقی کرے گا موجودہ حکومت اورسیز کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے اقدامات کر رہی ہے پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنانے کے اقدامات ہو رہے ہیںدنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے پاکستان کے لیے ترقی کے دروازے کھل رہے ہیں کیونکہ میاں شھباز شریف اپنی خداداد صلاحیتوں سے ملک کو سنواریں گے اور عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے کیونکہ میاں برادران نے ہمیشہ قوم کو مسائل کی دلدل سے باہر نکالا ہے