اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے )تمام متعلقہ افراد بشمول حکومت، ریگولیٹرز اور مارکیٹ پلیئرز کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کی ترقی میں رکاوٹ بننے والی مشکلات کو دور کرنے کے لئے سٹریٹجک تعاون کرنا چاہئے اور معقول سپیکٹرم اور لائسنسنگ کے طریقہ کار اپنانے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن سٹڈی گروپ نے ٹیلی کام سیکٹر میں مسابقت کی صورتحال اور اسے فروغ دینے کے طریقوں پر پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے افتتاحی کلمات میں ایس ڈی پی آئی کے سینئر ایڈوائزر ایمریٹس بریگیڈیئر (ر)محمد یاسین نے کہا کہ ٹیلی کام کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ تعلیم، صحت، صنعت، دفاع اور زراعت کا انحصار اس پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی ترقی کے لئے مضبوط اور مسابقتی ماحول ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام آپریٹرز کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے اشتراک سے کاروباری لاگت میں کمی اور خدمات کی فراہمی میں بہتری آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ غیر صحت مند مسابقت کے نتیجے میں نیٹ ورک کے معیار میں گراوٹ آئی ہے ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ڈی جی عارف سرگانہ نے کہا کہ بہت سے مسائل کے باوجودٹیلی کام کے شعبے میں مسابقت کا سامنا ہے جو دیگر شعبوں سے کہیں زیادہ ہے ۔