وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ٹیکس کے معاملے پر استعفے کی بات کی کیونکہ اس معاملے پر بعض جگہوں سے دباؤ ہی مخصوص نشستوں کے فیصلے سے کنفیوژن مزید بڑھ گئی ہے، آئین میں اس حوالے سے پہلے ہی طریقہ طے ہے، آزاد اراکین نے سنی اتحاد کونسل کے حلف نامے دئیے تھے، سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل گئی،پی ٹی آئی نہیں مگر سیٹیں پی ٹی آئی کو ملیں۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب ہمیں جیلوں میں ڈالا جارہا تھا اور ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی تب بھی ہم بیٹھنے کو تیار تھے اور آج بھی تیار ہیں مگر پی ٹی آئی بیٹھنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب راستہ تصادم ہے تو پھر سب بے معنی ہے اور ایسے میں وہ پورا زور لگائیں گے اور ہم بھی اپنا پورا زور لگائیں گے، وہ اپنے کیسر غلط اور پراسیکیوشن اپنے کیسز کو ٹھیک ثابت کرنے کے لیے زور لگائے۔ وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے کنفیوژن مزید بڑھ گئی ہے، آئین میں اس حوالے سے پہلے ہی طریقہ طے ہے، آزاد اراکین نے سنی اتحاد کونسل کے حلف نامے دئیے تھے، سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل گئی،پی ٹی آئی نہیں مگر سیٹیں پی ٹی آئی کو ملیں، اب اگلے 29 دن منڈی لگے گی اور اس سے ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ چلے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم، الیکشن کمیشن اور ججز سمیت سب نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، فیصلہ کرنا ہے آئین پر چلنا ہے یا اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنی ہے، دونوں چیزیں ساتھ نہیں ہوسکتی۔رانا ثناء اللہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے استعفے والی بات پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ٹیکس کے معاملے پر استعفے کی بات کی تھی اس حوالے سے بعض جگہوں سے دباؤ ہے۔