پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی چاہتے تو پانچ عادتیں چھوڑ دیں

کچھ مینیجرز اور رہنما مختلف پیشوں میں کامیابی کی سیڑھی اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں تیز رفتاری سے چڑھتے ہیں اور بعض دیگر افراد اکثر راستے میں نچلے حصے پر ہی پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ تین میں سے ایک کمپنی ناقص قیادت کی وجہ سے ناکام ہو جاتی ہے۔ دیگر مینیجرز اپنی کمپنیوں کو نمایاں طور پر زیادہ منافع حاصل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ صورت حال کاروباری کامیابی میں موثر قیادت کے اہم کردار کو نمایاں کرتی ہے۔میگزین ’’ فوربز‘‘ کی طرف سے شائع رپورٹ کے مطابق مؤثر کیریئر کی کامیابی میں فرق کئی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان عوامل میں شخصیت کی قسم اور رہنماؤں اور مینیجرز کی عادات بھی شامل ہیں۔ شخصیت کی کچھ خصوصیات اور عادات ایسی ہیں جو کیرئیر کی کامیابی میں رکاوٹ یا خلل ڈال سکتی ہیں۔ ان میں نمایاں عادات یہ ہیں۔

 منفی شخصیت کی خصوصیات
عام طور پر سائنسی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ شخصیت کی خصوصیات کیریئر کے نتائج پر مثبت یا منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ سائنسدانوں نے اس بات کا مطالعہ کیا ہے کہ کس طرح شخصیت کا ملازمتوں سے تعلق ہے اور انہوں نے شخصیت کی ان خصوصیات کا ذکر کیا ہے جو کیریئر کی کامیابی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر تحقیق کے ایک حصے یں بتایا گیا ہے کہ امید پرستوں میں مایوسیوں کے مقابلے میں تناؤ کی سطح کم ہوتی ہے اور وہ مایوسیوں کے مقابلے میں کامیابی کی سیڑھی تیزی سے چڑھتے ہیں۔ پرامید نقطہ نظر کے ساتھ نئے سیلز ملازمین بھی پہلے دو سالوں میں مایوسیوں کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ لائف انشورنس فروخت کرتے ہیں۔

ایکسٹروورٹس عموماً تنخواہوں، پروموشنز اور اپنے مجموعی کام کے کردار سے زیادہ مطمئن ہوتے ہیں۔ ایسے لیڈر جو مزاج میں تبدیلی، اضطراب، چڑچڑاپن، خوف اور مایوسی کا شکار ہوتے ہیں ان کا اپنے کیریئر سے مطمئن ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کشادگی کا کیریئر کی سیڑھی پر چڑھنے میں فائدہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف تنگ نظری کیریئر کی سیڑھی پر سب سے بڑی ذاتی رکاوٹ بن کر سامنے آتی ہے۔

کشادگی، جذباتی استحکام اور ایمانداری کامیابی کے حصول اور ملازمت یا کیرئیر میں آگے بڑھنے کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔ دوسری طرف ناامیدی یا مینیجر کی اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں نفسیاتی صحت اور ذہنیت اس کی کھلے پن کی حد سے زیادہ وزن رکھتی ہے۔

میگزین ’’فوربز‘‘کو دیے گئے ایک بیان میں کاروباری آٹومیشن پلیٹ فارم پلاٹما کے شریک بانی اور سی ای او یاروسلاو کولوگریوو نے کہا کہ ایسی پانچ عادات ہیں جو لیڈر شپ کیڈرز کے کیرئیر کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہیں۔ یہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1. وقت کا ضیاع
کولوگریوو نے کہا ہے کہ کمپنی کے بانی اپنا 70 فیصد وقت معمول کے کاموں میں صرف کرتے ہیں اور ایسے سٹریٹجک اقدامات کو ایک طرف رکھ دیتے ہیں جنہوں نے جدت اور کامیابی کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے پومودورو تکنیک کو اپنانے کا مشورہ دیا۔ یہ تکنیک کارکردگی کو بہتر بنانے اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے فوکسڈ کام کے مقررہ وقفوں کے بعد ایک مختصر وقفے کی اجازت دیتی ہے۔

 
2. ترجیحات کا عدم تعین
کولوگریوو نے مشورہ دیا ہے کہ جو لیڈر اپنے آپ کو کام سے مغلوب پاتے ہیں وہ اکثر ترجیح دینے میں ناکام رہتے ہیں۔ مینجر کے پاس ہر کام کرنے کے لیے اتنا وقت نہیں ہوتا ہے اور اگر اس کا وقت بہت کم ہو جائے تو تمام ترقی رک جائے گی۔ "ترجیح دینا بہت ضروری ہے۔ یہاں 80/20 اصول رہنما اصول ہونا چاہیے۔ یعنی 20 فیصد کام کا بوجھ اور 80 فیصد نتائج فراہم کرتا ہے۔

3. کام سپرد کرنے سے گریز
کولوگریوو نے مزید بتایا کہ ہر مینیجر کو چاہیے کہ وہ ایک اچھی ٹیم بنائے اور اپنے ارکان پر بھروسہ کرے۔ کام سپرد کرنا مؤثر طریقے سے آمدنی میں اوسطاً 33 فیصد اضافہ کرتا ہے۔ یہ کاروبار کی طویل مدتی کامیابی کے لیے بہت ضروری ہے۔

4. جدت کو نظر انداز کرنا
کولوگریوو نے کہا کہ مقابلے میں آگے رہنے کے لیے کاروباری مالکان کو جدت کو اپنی ثقافت کا حصہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے ٹیموں کے درمیان اور بیرونی شراکت داروں کے ساتھ انفرادی طور پر اپنے تجربات، تخلیقی صلاحیتوں اور تعاون کے لیے وقت مختص کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ مصنوعی ذہانت اور بلاک چین جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال عمل اور پیشکش کو بہتر بنا سکتا ہے۔ جدید طریقہ کار کو نافذ کرنے سے پراجیکٹ مینجمنٹ کی کارکردگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

5. مائیکرو مینجمنٹ
کولوگریوو نے اصرار کیا کہ اختراع کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مائیکرو مینیجمنٹ ہے۔ یہ ملازمین کی خود مختاری کو دبا دیتی ہے، مائیکرو مینیجمنٹ ۔حوصلہ افزائی کو ختم کردیتی اور ترقی میں رکاوٹ ڈال دیتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مینیجر کا کام کاموں کو تفویض کرنا، واضح توقعات قائم کرنا اور ضرورت پڑنے پر مدد فراہم کرنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن