ایوان میں حکومتی اوراپوزیشن ارکان کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ اس وقت ہوا جب پیپلزپارٹی کے رہنما اوراپوزیشن لیڈرراجہ ریاض نے کہا کہ پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناءاللہ بابراعوان کو واجب القتل قراردینے کے بیان پر معافی مانگیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں۔ راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ماضی میںبھی آمریت کا مقابلہ کیا اوراب بھی کسی کی دھمکیاں ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتیں ، رانا ثناءاللہ کےبیان پرایف آئی آردرج ہونی چاہیے۔ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے ایک اوررکن شوکت بسرا نے بھی راناثناءاللہ کے بیان کو قابل مذمت قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان مخصوص ایجنڈا اورجمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ شوکت بسرا نے کہا کہ راناثناءاللہ خود دہشتگرد تنظیموں کی سربراہی کرتے ہیں۔ مسلم لیگ نون کے رکن اسمبلی رانا ارشدکا کہنا تھا کہ بابراعوان نے عدالتوں کے نام پر پیسے کھائے اوروہ بے نظیر کے قتل کے وقت گاڑی میں بھاگ گئے تھے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بابراعوان اپنی لیڈربے نظیر کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔