لندن ( بی بی سی )سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ قومی ٹیم میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ بھارت کو ہرا سکے اور اگر ہرا بھی دیا تو یہ محض اتفاق ہوگا۔ پاکستانی ٹیم بھارت کو نہیں ہرا سکتی۔جو حقائق ہیں انہیں تسلیم کرنا ہوگا۔ اس ٹیم نے دونوں میچوں میں معمولی سکور کیا ہے اور دونوں میچز ہارے ہیں۔ شائقین اور پنڈت سمجھ گئے ہیں کہ اگر بھارت کے خلاف میچ جیت گئے بھی یہ فلوک (اتفاقیہ) ہوگا۔ یہ ٹیم کوارٹرفائنل اور سیمی فائنل تک جھانسہ دے سکتی ہے لیکن اس میں چیمپئن بننے والی بات نہیں کیونکہ اس میں کوالٹی نہیں ہے۔ انہیں اس لیے بھی بہت زیادہ مایوسی ہوئی ہے کہ پاکستانی ٹیم کی بالنگ بہت اچھی تھی اگر بلے باز 250 کے لگ بھگ بھی سکور کرتے تو بالنگ انہیں سیمی فائنل تک لا سکتی تھی۔انگلینڈ میں کنڈیشنز بیٹنگ کے لیے سازگار تھیں اور اگر ان کنڈیشنز میں بھی یہ بلے باز رنز نہیں کر سکتے تو پھر کہاں کریں گے؟ بیٹنگ کی ناکامی ایک پرانی تکلیف ہے۔ ٹیم ذہنی دباو¿ میں آ جاتی ہے۔ کچھ مینٹل بلاک ہے، کچھ تکنیکی مسائل ہیں، ٹیلنٹ کا فقدان ہے، کئی بلے باز 30 سال سے زائد کے ہو چکے ہیں اور سوال یہ ہے کہ یہ مزید کتنا عرصہ کھیل سکتے ہیں؟