لاہور(کامرس رپورٹر) ایف بی آر کو بنکوں کے مرکزی ڈیٹا بیس سسٹم تک رسائی دینے پر ماہرین اقتصادیات اور بینکرز نے کہا ہے کہ اکاﺅنٹ ہولڈرز کے بینکوں پر اعتماد کا بحران پیدا ہوگا کیونکہ یہ خدشات بیان کئے جا رہے ہیں کہ بینکوں کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات غلط ہاتھوں میں بھی جا سکتی ہیں اسی خدشے کا اظہار ایف بی آر کے سابق چیئرمین ارشد علی حکیم بھی کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی، پروفیسر محمد میاں اکرم اور کئی بینکرز نے نام ظاہر نہ کئے جانے کی شرط پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن پہلے ان 3.9 ملین افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے جنہوں نے ٹیکس حکام سے خفیہ رکھ کر اپنے اثاثے بنائے۔ اسکے بعد ایف بی آر کو بینکوں کے ڈیٹا بیس تک رسائی کے قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔ بینکرز نے کہا کہ اس قانون کے باعث اکاﺅنٹ ہولڈرز کی سیکریسی ختم ہو جائے گی جس سے بینکاری کے سیکٹر کو نقصان پہنچے گا۔ چھوٹے اکاﺅنٹ ہولڈرز بینکوں میں اپنا سرمایہ نہیں رکھیں گے۔ حکومت اس قانون پر نظرثانی کرے۔