لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں ہونیوالے لاء اینڈ جسٹس کمشن کے اجلاس کی سفارشات پر مبنی اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں انصاف کی جلد فراہمی اور قوانین میں موجود سقم دور کرنے سے متعلقہ امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں عائلی قوانین آرڈیننس 1961ء میں سیکشن 9 اے کے اضافے کی منظوری دی گئی جس کے تحت اپنا خرچ نہ اٹھا سکنے والے والدین اولاد سے اخراجات کا مطالبہ کرسکیں گے۔ عائلی قوانین کے سیکشن 9 میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت بیوی بچوں کے خرچ میں ازخود سالانہ اضافے کی سفارش شامل ہے۔ اسکے علاوہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 91 اور 92 میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔ علاوہ جان لیوا حادثات کے ایکٹ 1855ء میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے جس کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کے دعویٰ کا فیصلہ 6 ماہ کے اندر ہوجائے۔ اجلاس میں دلہن کے جہیز کے رولز 1976ء میں ترمیم کی سفارش کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت نکاح نامے کے ساتھ تحائف کی فہرست لگائی جائیگی۔ یہ سفارشات وزارت قانون کو بھیجی جائیں گی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونیوالے اجلاس میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سردار رضا خان، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم خان، بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انور خان کاسی شریک ہوئے۔ قانون و انصاف کمشن کے ہونیوالے اجلاس میں دیگر ارکان میں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ، وفاقی سیکرٹری قانون ظفراللہ خان، سپریم کورٹ کے سابق ججز اور سینئر وکلاء بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے موقع پر عمارت کی سکیورٹی سخت کی گئی اور سامنے سے گزرنے والی سڑک کو عام ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق کمشن نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 46میں ترمیم کی منظوری دی۔گرفتاری کے دوران کوئی ایسا طریق اختیار نہیں کیا جائیگا جس سے موت واقع ہو سکے۔ گرفتاری کے دوران مطلوبہ شخص کو زخمی نہیں کیا جاسکے گا۔ پولیس افسر کے زخمی یا ہلاک ہونے کے خدشے کے پیش نظر شق کا اطلاق نہیں ہوگا۔کسی بھی شخص کو حراست میں لینے سے پہلے اس کی وجوہات بتانا ضروری ہوگا۔ پولیس کسی بھی شخص کو حراست میں لیتے وقت گرفتاری کی وجہ بتائے گی۔ کمشن نے ضابطہ فوجداری میں شق 54 اے کے اضافے کی منظوری دی۔ نان نفقہ کی سالانہ رقم میں اضافے کی منظوری دی۔ عائلی قوانین آرڈینس 1961ء میں نئے سیکشن 9 اے کے اضافے کی منظوری کے بعد والدین اپنا خرچ نہ اٹھا سکنے کی صورت میں اولاد سے مطالبہ کرسکتے ہیں۔ ترمیم کے تحت والدین کو اولاد سے ملنے والے خرچ کی رقم میں سالانہ اضافہ بھی ہوسکے گا۔ مسلم عائلی قوانین آرڈیننس 1961ء کی دفعہ 9 میں بھی ترمیم کی منظوری دی گئی۔ مہلک حادثات ایکٹ 1855ء میں بھی ترمیم کی تجویز ہے۔ مجوزہ ترمیم کے تحت حادثوں میں ہلاکت کے کیسوں کا چھ ماہ میں فیصلہ کرنا ہوگا۔
لا/ جسٹس کمشن