اسلام آباد (نوائے و قت نیوز+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے بجٹ بحث کے دور ان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ غریبوں کا نہیں ہے ٗ بجٹ میں لاہور ملتان ٗ اور پنجاب کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ٗ اداروں میں ایڈہاک کا خاتمہ کر کے مستقل بنیادوں پر سربراہوں کا تقرر کیا جائے ٗانسانی ترقی کے انڈکس میں پاکستان 137ویں نمبر پر ہے ٗ حکمران اپنی سکیورٹی کیلئے کروڑوں روپے سرکاری خزانے سے خرچ کر کے گاڑیاں خرید رہے ہیں۔ کرنل (ر) امیر اللہ مروت نے کہا کہ ملک کرپشن اور ناانصافی سے ٹوٹتا ہے، اداروں میں ایڈہاک کا خاتمہ کر کے مستقل بنیادوں پر سربراہوں کا تقرر کیا جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بیٹے پاکستان میں نہیں بلکہ دوسرے ملکوں میں کاروبار کر رہے ہیں، اسی طرح وزیراعظم کے بیٹوں کا بھی یہی حال ہے۔وہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں اور جو پیسہ بیرون ملک لے گئے ہیں وہ واپس لائیں۔ مراد سعید نے کہا کہ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق ہر سال 1.2 ملین نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں۔ ہم نے کشکول توڑنے کی بات کی تھی مگر اب یہی کشکول لے کر ساری دنیا میں گھوم رہے ہیں۔ اگر نوجوان خود کش بمبار بن رہے ہیں تو اس کی وجہ حکمرانوں کی عیاشی ہے- وزیر خزانہ اپنے بیٹے کو 41کروڑ روپے قرض دیئے جاتے ہیں، اس بجٹ میں کسی کیلئے کچھ نہیں یہ صرف امیروں کا بجٹ ہے جس سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب آئے گا اور غریب زندہ درگور ہو جائے گا۔ عبدالقہار نے کہا کہ اس ملک کے قیام کی بنیاد قرارداد پاکستان ہے جس میں صوبوں کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دینے کی بات شامل ہے نئے مالی سال کا بجٹ مقروض بجٹ ہے۔ ایم کیو ایم کے عبدالوسیم نے کہا کہ یہ بجٹ دوستوں کی عارضی مدد حاصل کر کے اور بانڈز فروخت کر کے بنایا گیا ہے مسائل پر توجہ دیئے بغیر بجٹ بنا دیا جاتا ہے۔ ملک میں نظام تعلیم یکساں نہیں ہے ملک میں تعلیمی معیار یکساں بنایا جائے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی طرف سے دیئے گئے پرفارما کے تحت بنایا گیا ہے جس میں پانچ شرائط رکھی گئی ہیں اس بجٹ میں آئینی خلاف ورزیاں ہیں۔ 289 ارب روپے کے بارے میں صوبوں سے مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کا سرپلس دکھایا گیا ہے۔ اعجاز احمد چودھری نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی کی جنگ اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ پاکستانی افواج دوسرے اسلامی کی استدعا پر وہاں بھیجی جائیں- اس عمل سے پاکستان کی معاشی ترقی ہو گی ہمیں اپنی دفاعی قوت میں اضافہ کرنا چاہئے اس کیلئے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ نوجوانوں کیلئے انٹرن شپ پروگرام میں کٹوتی نہ کی جائے۔ آئی این پی کے مطابق اجلاس میں وزیر داخلہ کی غیر حاضری کا چرچہ رہا‘ پی پی پی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے انکشاف کیا کہ وزیرداخلہ اور وزیر خزانہ میں شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہیں اسی لئے وزیر داخلہ ایوان میں نہیں آ رہے۔ داخلی سلامتی کے اعلان کے وقت وزیر داخلہ نے 30 ارب روپے مانگے تھے جن کا بجٹ دستاویزات میں کوئی تذکرہ نہیں اس لئے چودھری نثار حکومت سے ناراض ہیں۔ طاہرہ اورنگزیب نے چودھری نثار کی حکومت اور اسحاق ڈار سے ناراضگی پر ارکان کے خدشات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار وہ شخص ہیں جنہوں نے ملکی تاریخ میں پہلی بار داخلی سلامتی کی پالیسی دی ‘ پورے ملک کے امن و امان کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر ہے اور اسی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔ داخلی سلامتی کی ذمہ داریوں کی وجہ سے وہ سٹریس کا شکار ہو کر گزشتہ 4 روز سے علیل ہیں اور ہسپتال میں ان کا چیک اپ اور انجیو گرافی کی گئی ہے۔ اپوزیشن ارکان خوامخواہ افواہیں نہ پھیلائیں۔