’’مشرف کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے‘‘ ، سپریم کورٹ نے حکومتی اپیل سماعت کیلئے منظور کر لی‘ کل 3 رکنی بنچ کیس سنے گا

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ جب تک حکومت کی اس درخواست کا فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک سندھ ہائیکورٹ کے 12 جون کے فیصلے کو کالعدم قرار قرار دیا جائے۔ وزارت داخلہ کے سیکشن افسر عامر سہیل نے آئین کے آرٹیکل 185(3) کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے دفتر کی وساطت سے اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے۔ اس حوالے سے کل سماعت ہوگی۔ اپیل میں پرویز مشرف، ڈی جی ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی کو فریق بنایا گیا ہے۔ حکومت درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرنا سندھ ہائیکورٹ کے دائرہ سماعت میں نہیں تھا کیونکہ سیکرٹری داخلہ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا۔ اس ضمن میں انہوں نے 2 اپریل 2014ء کو پرویز مشرف کی طرف سے انکا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست مسترد کردی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے سندھ ہائیکورٹ 23 دسمبر 2013ء کو پرویز مشرف کی طرف سے انکا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست مسترد کرچکی ہے۔ ملزم پرویز مشرف کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی ہے جس میں ملزم کے بقول انکے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ بار راولپنڈی بینچ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ کا جو حتمی فیصلہ آیا ہے اس میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا کوئی حکم موجود نہیں ہے۔ وفاق نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کیخلاف غداری کے علاوہ قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت دیگر مقدمات درج ہیں۔ ان مقدمات میں انکی ضمانتیں تو ہوچکی ہیں مگر کسی بھی مقدمے سے انکا نام خارج نہیں کیا گیا۔ ملزم پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمے میں اب گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے۔ اس مقدمے کے اس مرحلے میں کیسے ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالا جاسکتا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اگر پرویز مشرف کا ملک سے باہر جانا ناگزیر ہوتو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی اجازت لیکر باہر جائیں۔ ثنا نیوز کے مطابق وفاق نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ پرویز مشرف کو بیرون ملک نہ بھیجنے کا حکم جاری کرے۔ پرویز مشرف کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف متعدد عدالتوں میں مقدمات موجود ہیں ان مقدمات میں سزائے موت تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ ان مقدمات کے ختم ہونے تک پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ حکومت پرویز مشرف کے خلاف مقدمات کو سندھ ہائیکورٹ کے نوٹس میں لائی ہے تاہم سندھ ہائیکورٹ نے حقائق کو نظر انداز کیا اور مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ اس حکم کو کالعدم قرار دے اور سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر نظر ثانی کرے ۔درخواست میں بے نظیر بھٹو قتل کیس، غازی عبد الرشید قتل کیس، نواب اکبر بگٹی قتل کیس، ججز نظربندی کیس اور غداری کیس کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے مشرف کیخلاف زیر التوا مقدمات کو مد نظر نہیں رکھا اور مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے اپیل کی جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ میں وفاق نے درخواست دائر کی اور 16 جون کو سماعت مقرر کرنے کی تجویز دی۔ سپریم کورٹ نے کیس سماعت کیلئے منظور کر لیا ہے اور پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیخلاف سماعت کل ہوگی۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ تشکیل دیدیا گیا ہے۔ دیگر ججز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس اعجاز افضل خان شامل ہیں۔ حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کیا سندھ ہائیکورٹ کو آرٹیکل 199 کے دائرہ اختیار کے تحت سپریم کورٹ کے آرڈر کیخلاف فیصلہ دینے کا اختیار تھا۔ کیا 12 جون کا فیصلہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متجاوز نہیں۔ جنرل پرویز مشرف پر سنگین غداری کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اگر انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی گئی تو ان کیخلاف ٹرائل ختم ہو کر رہ جائیگا۔ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان سیاسی ملزموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ بھی نہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ مشرف کیخلاف جاری مقدمہ کو براہ راست متاثر کریگا۔
کراچی (ثناء نیوز+ این این آئی) سندھ ہائیکورٹ پرویز مشرف کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکالنے سے متعلق 15 روزہ مدت ختم کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر مزید سماعت کل کریگی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے درخواست کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے چیمبر میں کی۔ بینچ کے دوسرے رکن جسٹس شاہنواز طارق رخصت پر ہونے کی وجہ سے سماعت نہ کرسکے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاق نے سندھ ہائیکورٹ کا مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ اگر سندھ ہائیکورٹ نے 15 روز کی مدت ختم کر دی تو حکومت کیلئے مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکنا بہت مشکل ہوجائیگا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے فروغ نسیم کی جانب سے فوری سماعت کی درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ کیس کی سماعت پیر کو جسٹس شاہنواز طارق کی موجودگی میں کی جائیگی۔ این این آئی کے مطابق  سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے سے متعلق فیصلہ پر نظرثانی کی درخواست فوری سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق میں درخواست دائر کی ہے اس لئے سندھ ہائیکورٹ کا اپنے فیصلے کو 15 دن تک معطل رکھنے کا جواز نہیں بنتا۔ استدعا ہے کہ سابق صدر کو فوری طور پر ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ ولسن ہسپتال نے پرویز مشرف کی والدہ کی میڈیکل رپورٹ ارسال کی ہیں۔ ان رپورٹس کے مطابق پرویز مشرف کی والدہ کی طبعیت تشویشناک حد خراب ہے۔ اس صورتحال میں سابق صدر کا ملک سے باہر جانا انتہائی ضروری ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کو سندھ ہائیکورٹ فوری ملک سے باہر جانے کی اجازت دیتا ہے تو حکومت پرویز مشرف کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپیل کی سماعت کیلئے وقت نہیں دیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ اپنے فیصلے کو معطل رکھتے ہوئے پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دے۔ پاکستان میں میڈیکل کے حوالے سے ہر قسم کی سہولیات موجود ہیں۔ اگر پرویز مشرف کو اپنی والدہ سے ملنا ہی ہے تو ان کو ائر ایمبولینس کے ذریعے پاکستان لایا جا سکتا ہے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل خارج کرنے سے متعلق کیس میں فریق مولوی اقبال حیدر نے اپنی درخواست واپس لینے کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مولوی اقبال نے باقاعدہ طور پر درخواست واپس لینے سے متعلق عدالت کو آگاہ نہیں کیا۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے فیصلے میں مولوی اقبال حیدر کو فریق کے طور پر شامل رکھا گیا ہے۔ فروغ نسیم نے اصرار کیا کہ درخواست کی فوری سماعت کی جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ  نہ تو میں چیف جسٹس ہوں نہ ہی ایڈمنسٹریٹو جج اسلئے قانون کے مطابق پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے حوالے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ ہی بنچ تشکیل دے سکتے ہیں۔ عدالتی روسٹر کے مطابق اس کیس کے فیصلے میں شریک جج جسٹس شاہنواز طارق سالانہ تعطیلات پر ہیں اسلئے میں ازخود انکو بنچ میں شامل نہیں کرسکتا۔ عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کے حوالے سے دائر درخواست چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو منتقل کردی۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر نے بنچ تشکیل دیا۔ بنچ پیر کو صبح ساڑھے 10 بجے کیس کی سماعت کریگا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...