اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان اپنی سفارتی تاریخ کا ایک خاص سنگ میل عبور کرتے ہوئے اگلے ماہ جولائی میں اس خطہ کے سب سے اہم علاقائی اتحاد ’’ شنگھائی تعاون کونسل ‘‘ کا مستقل رکن بن جائیگا۔ مستند سفارتی ذرائع کے مطابق تنظیم کی طرف سے پاکستان کو مستقل رکنیت دینے کے بارے میں مطلع کردیا گیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا آئندہ سربراہ اجلاس روس کے شہر ’’یوفا‘‘ میں منعقد ہو رہا ہے جس میں شرکت کیلئے وزیراعظم نوازشریف اپنے وفد کے ہمراہ سات جولائی کو روس روانہ ہوں گے۔ اسی سربراہ اجلاس میں پاکستان کو تنظیم کا نیا رکن بنانے کی باقاعدہ منظوری دی جائیگی اور اس ضمن میں رسمی اعلان کیا جائیگا۔ چین، روس، قازقسان،تاجکستان،ازبکستان اور کرغیستان اس وقت تنظیم کے مستقل ارکان ہیں۔ اسی اجلاس مین بھارت کو بھی تنظیم کا مستقل رکن بنایا جائیگا۔ پاکستان کو مستقل رکنیت کیلئے چین اور روس سمیت دیگر چار رکن ملکوں کی مستقل حمائت حاصل رہی ہے۔ روس کے ساتھ حالیہ برسوں میں پاکستان کے دو طرفہ تعلقات کی بہتری نے یہ راہ مزید ہموار کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بننے کے بعد پاکستان وسط ایشیا اور یوریشائی خطوں کی سلامتی اور معیشت کے دونوں دھاروں میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ وسط ایشیا اور چین کے ساتھ جغرافیائی طور پر جڑا ہونے کے باعث پاکستان کی اس تنظیم میں اہمیت دو چند ہو جائے گی جب کہ سفارتی اور سیاسی اعتبار سے آئندہ برسوں میں مغرب پر پاکستان کا انحصار کم ہوجائیگا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق مذکورہ سربراہ اجلا س کے سلسلہ میں وزیر اعظم کے دورہ روس کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ وزیر اعظم کے وفد میں انکے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور ممکنہ طور پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان شامل ہوں گے۔روس اور چین سمیت پانچ ملکوں نے سلامتی کے شعبہ میں تعاون اور اعتماد سازی کیلئے 1996ء میں شنگھائی فایئو کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا۔ بعد ازاں میں ایک چھٹے رکن کا اضافہ کیا گیا۔2011 میں اتحاد کو شنگھائی تعاون تنظیم کا نام دیا گیا۔ کچھ برسوں بعد پاکستان، ایران، بھارت اور منگولیا کو تنظیم میں مبصر کا درجہ دیا گیا۔ بعدازاں سری لنکا کو بھی مبصر کا درجہ دیا گیا لیکن پاکستان اور بھارت کو تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ دیا گیا اور اب 2015ء میں دونوں ملک شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل رکن بن رہے ہیں۔ روس اور چین کے علاوہ تنظیم کی رکن وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بھی پاکستان کے مضبوط تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے حال ہی میں تنظیم کی دو رکن ریاستوں تاجکستان اور کرغیزستان کا دورہ کیا ہے۔