طورخم:پاکستان اورافغانستان نے فوج بڑھادی زخمی میجر علی جواد شہید

خیبر ایجنسی/ اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی +ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور افغانستان نے طورخم سرحد پر کشیدگی کے بعد فوج کی تعداد میں اضافہ کردیا جبکہ فائرنگ سے مزید 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔ ادھر پیر کے روز افغان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے پاک فوج کے میجر علی جواد چنگیزی شہید ہوگئے، سرحدی علاقوں میں گزشتہ روز بھی کشیدگی برقرار رہی، طورخم میں مسلسل دوسرے روز بھی کرفیو نافذ رہا۔ میجر جواد کو طبی امداد کیلئے پشاور ہسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور منگل کی صبح خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔ سرحد کی دونوں جانب سکیورٹی فورسز نے اپنی پوزیشنز سنبھال رکھی ہیں۔ بارڈر انتظامیہ کے عہدیداران کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے۔ مقامی انتظامیہ نے لنڈی کوتل میں 36 گھنٹوں بعد کرفیو اٹھا لیا جس کے بعد وہاں زندگی معمول پر آگئی مگر سرحد سے لوگوں اور گاڑیوں کی آمدو رفت مکمل طور پر بند رہی۔ سرحد بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ پاکستان سے جانے والے وہ ٹرک واپس پشاور آ گئے ہیں جن پر خوراک لدی ہوئی تھی اس کے علاوہ سرحد عبور کرنے کیلئے آئے افراد کی بڑی تعداد بھی دونوں جانب پھنس کر رہ گئی۔ میجر علی جواد کی نماز جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کردی گئی جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی جس کے بعد ان کی میت آبائی علاقے کوئٹہ بھجوا دی گئی۔ پیر کے روز فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل عامر بھی تشویشناک حالت میں ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ شہید میجر جواد نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے سینٹ فرانسس گرائمر سکول سے حاصل کی تھی، بعد میں انہوں نے پاک فوج میں کمشن حاصل کیا۔ میجر جواد چنگیزی کے والد خادم حسین چنگیزی پاک فوج بریگیڈئیر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے جبکہ ان کے ایک بھائی علی قاسم بھی پاک فوج میں میجر کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے میجر جواد کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر جواد نے مادروطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میجر جواد پاکستان کے بہادر بیٹے تھے۔ میجر جواد چنگیزی نے وطن کا دفاع کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، بلاول بھٹو نے بھی میجر جواد چنگیزی کی شہادت کے واقعہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کی فائرنگ سے شہید میجر جواد نے جرأت اور بہادری کی تاریخ رقم کی، ان جیسے شہید صوبے، ملک اور قوم کا فخر ہیں۔ طورخم بارڈر پر ہر طرح کی آمدورفت اور تجارت معطل ہے۔ رائٹرز کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان متعدد بار پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات لگاتا رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کے الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کا داخلہ روکنے کیلئے سرحد پر اپنے طرف گیٹ لگا رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق افغان بارڈر پولیس کے کمانڈر نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی فوج کیساتھ جھڑپوں کے بعد افغان بارڈر پولیس کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ جھڑپ میں ایک افغان فوجی بھی مارا گیا تھا جس کا جنازہ منگل کو جلال آباد میں ہوا۔ اس موقع پر پاکستان کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ شہید میجر علی جواد چنگیزی کو فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔ تدفین کوئٹہ کے قبرستان بہشت زینب میں کی گئی۔ دریں اثنا وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ سرحد پار سے بلاجواز گولہ باری سے میجر جواد کی شہادت ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان بارڈر مینجمنٹ کی مخلصانہ کوششوں کو سرحد پار سے سبوتاژ کیا جا رہا ہے، لگتا ہے ہمسایہ ملک کسی اور کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ افغانستان فیصلہ کرے ہمارے ساتھ رہنا ہے یا کسی اور کے ہاتھوں میں کھیلنا ہے۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملا فضل اللہ کو سو فیصد افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے، ملا فضل اللہ آج بھی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے لوگوں کا قتل عام کرواتا ہے، اگر ہمارا خون بہے گا تو اس کا حساب دینا پڑے گا، روزانہ ہزاروں افراد بغیر ٹکٹ پاکستان آتے ہیں مگر اب ایسا نہیں چلے گا، ہم نے ہمیشہ افغانستان کا بھلا چاہا ہے، پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں خواجہ محمد آصف نے پاک افغان طور خم بارڈر پر کشیدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ہمیشہ افغانستان کا بھلا چاہا ہے مگر ہم پر پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں الزام لگایا جاتا ہے۔ افغانستان سے کشیدگی بہت بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ افغانستان کی نام نہاد حکومت کا کابل سے باہر کوئی کنٹرول نہیں۔ وہ اپنی جنگ ہماری سرحدوں میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ ملا منصور کی موت سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور افغانستان کو امن اور مذاکرات کی کوئی خواہش نہیں۔ میجر علی جواد چنگیزی کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی، میجر جواد کی شہادت کا بدلہ لیا جائیگا۔ وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کیساتھ معذرت خواہانہ پالیسی کی بجائے سخت اقدامات اٹھائیگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو روکنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ علاوہ ازیں طورخم بارڈر پر افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں پر غور کرنے کیلئے قومی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی زیر صدارت ہوا جس میں اس مسئلہ کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ افغان قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں طورخم کے باڈر پر تعینات افغان فوجی دستوں کو بھی سراہا گیا۔ افغان سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ طورخم کا سرحدی تنازع جنگ کے ذریعے حل نہیں ہو گا اور اس کا حل سفارتی ذرائع سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء افغانستان نے کہا ہے کہ طور خم سرحد پر جھڑپوں کا تسلسل پاکستان کے مفاد میں نہیں، اسلام آباد موجودہ معاہدے کی خلاف ورزی بند کرے اورطورخم تنازعہ کو سیاسی ذرائع سے ختم کرے۔ افغان میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان شکیب مستغنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طورخم میں جھڑپوں کا تسلسل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغان حکام کاکہنا ہے کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ ڈیورنڈ لائن پر کوئی فوجی سرگرمی نہیں ہو گی۔ علاوہ ازیں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ اٹھانے کیلئے تشدد کا طریقہ استعمال کر رہا ہے اسکی یہ کوششیں بے بنیاد ہیں جن کا کبھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ واشنگٹن سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے امریکہ کو افغانستان میں مقامی فورسز کی مدد کرنے کیلئے اپنا فوجی مشن محدود کرنا افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان پر دبائو بڑھانا چاہئے۔ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کو انٹرویو کے دوران لیجنڈ باکسر محمد علی کے جنازے میں شرکت کیلئے امریکہ جانے والے حامد کرزئی نے کہا امریکہ کو طالبان کو مذاکرات پر مجبور کرنے کیلئے چین، روس، بھارت اور ایران کے ساتھ پاکستانی حکام پر مسلسل دبائو بڑھانے کی پالیسی میں تعاون کرنا چاہئے۔ ایک ٹھوس پالیسی اپنائی جائے اور پھر اسے جاری رکھا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ اور افغانستان امن کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب مکمل ہونے پر پیغام میں کہا کہ افغانستان میں 15 سال سے موجود 16 ممالک تاحال امن قائم نہیں کر سکے، ہماری فوج نے 2 سال کے قلیل عرصے میں امن بحال کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن