ای او بی آئی پنشنرز کیس : تباہی دروازے پر کھڑی ہے‘ حکومت کہیں نظر نہیں آ رہی : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ای او بی آئی کے پنشنرز سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے اٹارنی جنرل‘ ای او بی آئی اور پنشنرز کے نمائندوں کو آپس میں میٹنگ کرکے معاملے کا قابل قبول حل نکالنے کی ہدایت کی ہے عدالت نے کہا کہ اگر میٹنگ کی رپورٹ میں تجاویز قابل قبول نہ ہوئیں تو پھر عدالت معاملے پر حکم جاری کر دے گی۔ جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چار لاکھ پنشنرز چار پانچ لاکھ روپے پنشن لے رہے ہیں اتنے پیسوں میں تو ایک ہفتے گزارا نہیں ہوتا انہیں پورا مہینہ گزارنا پڑ رہا ہے یہ ظلم ہے، تباہی ہمارے دروازے پر کھڑی ہے حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے ان لوگوں نے ساری عمر اپنا حصہ دےا ہے کیس کے یہ سٹیک ہولڈر ہیں اسی ملک کے باشندے ہیں انہیں نظرانداز نہیں کےا جا سکتا‘ حکومت سے واضح موقف لیکر بتائیں کہ یہ پنشنرز کس کی ذمہ داری ہیں؟۔ بعدازاں عدالت نے مشترکہ میٹنگ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں ای او بی آئی کی کلیکشن کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد کلیکشن دینے والے رقم ریفنڈ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ریفنڈ دینا پڑا تو ای او بی آئی کا فنڈ ختم ہو جائے گا۔
ای او بی آئی کیس

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...