پراسیکیوٹر بھرتی میں خواتین کوٹہ، فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا مذاق ہے: ہائیکورٹ

لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پراسیکیوٹرز کی بھرتیوں میں خواتین کا پندرہ فیصد کوٹہ بحال نہ کرنے پر سیکرٹری پراسیکیوشن اور سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی سمیت دونوں محکموں کے ذمہ دار افسروں کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کی۔ درخواست گزار رانا بتول سمیت دیگر نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے پراسیکیوٹرز کی بھرتیوں میں خواتین کو پندرہ فیصد کوٹہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ حکومتی یقین دہانی کے باوجود نئی بھرتیوں میں خواتین کا کوٹہ بحال نہیں کیا گیا۔ عدالت میں حکومتی یقین دہانی کے باوجود خواتین کو کوٹہ دینے کی بجائے حکومت نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ حکومت کا سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کرنا حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت میں یقین دہانی کرانے کے بعد فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا عدالت سے مذاق کے مترادف ہے۔ عدالت غلط بیانی کرنے والے افسروں سے ضرور باز پرس کرے گی۔ عدالت نے غلط بیانی کرنے والے محکمہ پراسیکیوشن کے افسر نوازش علی اور محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے ذمہ دار افسر اکرام اللہ سمیت متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز کو طلب کر لیا۔
افسر طلب

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...