الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں، پولنگ ایجنٹس کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹس شہریوں کے حقوق کا خیال رکھنے کے پابند ہوں گے، کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار نظریہ پاکستان اور قومی سالمیت کے خلاف خیالات کا اظہار نہیں کر سکتا جبکہ کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار مسلح افواج اور عدلیہ کے خلاف خیالات کا اظہار نہیں کرے گا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹس الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کی پابند ہوں گے جبکہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بدنام کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں، امیدوار اور پولنگ ایجنٹس سیکیورٹی اہلکاروں سے معاونت کریں گے۔ سیاسی جماعتیں، امیدوار اور انتخابی عملہ کسی بھی شہری کو انتخابی عمل سے الگ نہیں رکھیں گے جبکہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار انتخابی عمل میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کریں گے اور کسی سرکاری ملازم یا افسر سے معاونت طلب نہیں کریں گے۔انتخابی مہم کے دوران اور پولنگ کے روز اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی، پولنگ اسٹیشنز کے قریب ہوائی فائرنگ اور آتشبازی پر پابندی ہوگی جبکہ نگراں وزیر اعظم، وزرائے اعلی اور وزرا انتخابی مہم میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کر دی جائے گی۔ ذات، مذہب یا قومیت کی بنیاد پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی، انتخابی مہم کے دوران تشہیری مواد پر قرآنی آیات اور احادیث درج کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ پولنگ اسٹیشن سے 400 میٹر کی حد کے اندر الیکشن کیمپس نہیں لگائے جاسکیں گے۔مہم کے دوران کار ریلیوں کے انعقاد اور کارنر میٹنگز میں لاڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔ انتخابی مہم کے دوران لسانی اور فرقہ وارانہ بنیاد پر تقاریر پر پابندی ہوگی۔ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ عملہ ووٹرز کے حق رائے دہی کی رازداری کو یقینی بنانے کا پابند ہوگا جبکہ پولنگ ایجنٹ کے لیے حلقے کا ووٹر ہونا ضروری ہے۔