فیفاورلڈکپ کارنگارنگ افتتاح ، صدرپیوٹن نے باقاعدہ آغاز کااعلان کیا

ماسکو (سپورٹس ڈیسک )روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے شاندار افتتاحی تقریب کے بعد سال کے سب سے بڑے ایونٹ فیفا ورلڈ کپ 2018 کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کردیا ۔دنیا کے مقبول ترین کھیل کے عالمی میلے کی افتتاحی تقریب میں نامور گلوکاروں نے خوب رنگ جمایا، لاکھوں لوگوں نے داد دی، روسی صدر پیوٹن نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔اس موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی نظر آئے اور میچ کے دوران وہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بیٹھ کر محظوظ ہوتے رہے۔دونوں ٹیموں کے درمیان ایونٹ کے پہلے میچ سے قبل رنگا رنگ افتتاحی تقریب ہوئی جس میں فیفا کے رکن ممالک کے دستوں نے اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کی۔پاکستان کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے نوجوان فٹبالر سارنگ بلوچ نے سبز ہلالی پرچم تھامے پاکستان کی نمائندگی کی۔روس کے دارالحکومت ماسکو کے لزنیکی اسٹیڈیم میں 80ہزار عوام کے سامنے روس کے صدر نے 21ویں ورلڈ کپ کے آغاز اعلان کیا جو 1980 کے ماسکو اولمپکس کے بعد سے روس میں منعقد ہونے والا سب سے بڑا ایونٹ ہے۔2010 میں اسپین کو ورلڈ کپ جتوانے والے ایکر کیسیلاس اور روس کی سپر ماڈل نتالیہ ووڈیو نووا میدان میں ورلڈ کپ کی ٹرافی لے کر آئے جس کے بعد افتتاحی تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا جبکہ سابق عظیم برازیلین فٹبالر رونالڈو عالمی کپ کے میسکوٹ زابی واکا کے ہمراہ جلوہ افروز ہوئے۔15سے20 منٹ تک جاری رہنے والی افتتاحی تقریب میں روبی ولیمز نے اپنی شاندار پرفارمنس سے اسٹیڈیم میں موجود شائقین کے دل جیت لیے جہاں انہوں نے اپنے مشہور گانوں "لیٹ می انٹرٹین یو" اور "روک ڈی جی" سے محضوض کیا اور ان کے ساتھ ڈانسرز نے اسٹیج پر سماں باندھ دیا۔تقریب کا زیادہ تر توجہ موسیقی کا حاصل رہی جہاں گیری فلونا نے ولیم کے ساتھ مل کر ماحول کو مزید دلچسپ بنا دیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ روس کے مقامی رقص اور کرتبوں نے بھی شائقین کی دلچسپی کا سامان پیدا کیا۔تقریب کے بعد روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے ورلڈ کپ کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ میں دنیا کی اس اہم ترین چیمپیئن شپ کے آغاز پر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔۔32 دنوں کے درمیان ورلڈ کپ کے 64 میچز روس کے 11 شہروں میں قائم 12 اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے۔عالمی کپ کے آغاز سے قبل روسی شہروں کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن کو بھی فیفا فین کارڈ جاری کر دیا گیا ہے۔درجہ بندی میں عالمی نمبر دو اور پانچ مرتبہ کی عالمی چیمپئن برازیل کو اس بار بھی فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے لیکن دفاعی چیمپیئن جرمنی کی ٹیم کو بھی ماہرین کی بڑی تعداد فیورٹ تصور کر رہی ہے۔56 سال سے دنیا کی کوئی بھی ٹیم ورلڈ کپ میں اپنے اعزاز کا دفاع نہیں کر سکی اور 1962 میں برازیل وہ آخری ٹیم تھی جس نے عالمی کپکا کامیابی سے دفاع کیا لیکن جرمنی اس جمود کو توڑتے ہوئے اپنے اعزاز کے دفاع کے لیے پرامید ہے۔برازیل اور جرمنی کے ساتھ ساتھ سابق چیمپیئن فرانس اور اسپین کو بھی ٹائٹل کے لیے اہم امیدوار تصور کیا جا رہا ہے جبکہ فٹبال شائقین کا ماننا ہے کہ باصلاحیت کھلاڑیوں سے لیس بیلجیئم کی ٹیم بھی پہلی مرتبہ چیمپیئن بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ 2016 کی یورو کپ چیمپیئن پرتگال، 1966 کی ورلڈ کپ چیمپیئن انگلینڈ، 2014 کی رنر اپ ارجنٹینا اور پولینڈ کو کمزور سمجھنے کی غلطی بھی ٹیموں کو بہت بھاری پڑ سکتی ہے۔روس میں عالمی کپ کے لیے مسلمان شائقین کے لیے کازان کے شہر میں بھرپور دلچسپی کا سامان موجود ہے جہاں مختلف مذاہب اور ثقافتیں موجود ہیں اور کھیل کے بعد اگر حلال کھانے کی تلاش ہو تو ریستوران بھی دستیاب ہیں جبکہ روزے داروں کے لیے عبادت گاہوں کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔روسی درالحکومت ماسکو میں ورلڈ کپ کی یاد میں میوزیم قائم کردیا گیا جہاں ٹرافیاں، تاریخ، فٹبالز، مشہور فٹ بالرز کی شرٹس اور جوتے نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔سیاحوں کے لیے خصوصی میٹرو ٹرینیں چلادی گئی ہیں جبکہ اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے دنیا بھر سے آئے شائقین ٹکٹ کے حصول کے لیے لمبی لمبی قطاریں لگا کر میچز کے ٹکٹ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ورلڈ کپ کے دوران دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سخت انتظامات کیے گئے اور کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی دستے جگہ جگہ تعینات ہیں۔تاہم فٹبال ورلڈ کپ کے دوران عائد کی گئی خصوصی پابندیوں سے عام شہریوں کو کچھ مشکلات کا سامنا ہے جہاں میدانوں کے آس پاس شراب کی فروخت ممنوع قرار دے دی گئی۔اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی شہر میں شائقین کے لیے مختص علاقوں میں میچ سے ایک روز قبل ہی ناصرف شراب بلکہ شیشے کی بوتل میں کسی بھی مشروب کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور پولیس کسی بھی ملکی یا غیر ملکی کو نشے کی حالت میں پائے جانے پر پکڑ کر خصوصی سیل میں رکھنے کی مجاز ہوگی۔ورلڈ کپ کے دوران 41 مقامات سے پروازوں کی آمدورفت بھی معطل رہے گی اور ایونٹ کے میچز کے میزبان شہروں کے گرد 100 کلومیڑ کی حدود میں ڈرون کیمروں کا استعمال ممنوع ہوگا۔فوج کی جانب سے اسٹیڈیمز کے اطراف میں جیمرز نصب کر دیے گئے ہیں اور اسٹیڈیم میں بھی پولیس آفیسرز تعینات کیے جائیں گے تاکہ کھلاڑیوں اور فٹ بال شائقین کی سیکیورٹی کو ممکن بنایا جا سکے۔ورلڈ کپ کے دوران 15 لاکھ سے زائد شائقین فٹبال کی روس آمد متوقع ہے جبکہ دنیا بھر میں 3ارب سے زائد لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر دنیا کے سب سے بڑے مقابلے سے لطف اندوز ہوں گے۔آئس لینڈ اور پاناما کی ٹیمیں پہلی مرتبہ میگا ایونٹ میں شرکت کر رہی ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن