کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے معاملہ پر قومی اتفاق رائے سے آگے برھنا چاہئے : علی ظفر

اسلام آباد (اے پی پی) نگراں وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سیّد علی ظفر نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلہ سے نمٹنا وقت کی ضرورت ہے، کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے معاملہ پر قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھنا چاہئے، بجلی کی پیداوار اور طلب میں توازن کیلئے مشاورت سے گائیڈ لائنز تیار کر رہے ہیں، لوڈ شیڈنگ سے متعلق معلومات کیلئے ویب سائٹ بنائی ہے جس پر لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ شہری اپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں، بل ادا نہ کرنے والے فیڈرز پر بجلی فراہم نہیں کر سکتے۔ توانائی اور زرعی شعبہ کیلئے پانی بہت اہم ہے، ہمیں پانی کے معاملہ پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں بھارت کے ساتھ بھی یہ مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2 ماہ میں انتخابات کرا کر اقتدار منتخب حکومت کے حوالہ کر نا ہماری ذمہ داری ہے، ہم بلیم گیم نہیں کریں گے بلکہ عوام کو حقائق سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے بہت کام کیا گیا ہے تاہم اب بھی زیرو لوڈ شیڈنگ نہیں ہے، آئندہ حکومت کو اس پر مزید کام کرنا ہو گا، گذشتہ 10 سال کے دوران بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے تاہم ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نظام اور گردشی قرضوں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پن بجلی میں اضافہ سے لوڈ شیڈنگ کم ہو گی، ہم لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، ملک میں پن بجلی، تیل، گیس، نیوکلیئر توانائی، متبادل توانائی، ونڈ پاور اور سولر پاور کے ذریعے بجلی حاصل کی جاتی ہے، آج ملک میں بجلی کی پیداوار 20 ہزارمیگاواٹ ہے لیکن اس میں مختلف اوقات میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار ترسیل اور تقسیم کا مربوط نظام وضع کرنے کیلئے ماہرین کی مشاورت سے آئندہ حکومت کیلئے گائیڈ لائنز تیار کر رہے ہیں، ہم آئینی مینڈیٹ کے اندر رہ کر اپنا کام کر سکتے ہیں، ہم کوئی مستقل فیصلہ نہیں کر سکتے، صرف نظام میں بہتری لا سکتے ہیں یا اس حوالہ سے گائیڈ لائنز تیار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ ملکی معیشت کیلئے بڑا چیلنج ہے، گردشی قرضہ 800 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، آنے والی حکومت کو اس مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہو گا تاکہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کر لینا چاہئے کہ ہمیں ڈسکوز کی نجکاری کرنی ہے یا نہیں کرنی ۔ ڈسکوز کی مالی حالت ایسی نہیں کہ ان کی نجکاری کی جا سکے تاہم ڈسکوز کی مرحلہ وار نجکاری ہونی چاہئے، کچھ چیزوں کی نجکاری ہونی چاہئے اور ضروری چیزوں کی نجکاری نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری میں وژن کی کمی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کے الیکٹرک کی نجکاری کامیاب نہیں رہی تاہم حبیب بینک اور پی ٹی سی ایل جیسے اداروں کی نجکاری کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سیاسی مسائل کے باعث تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے تاہم بدقسمتی سے اس کے علاوہ بھی کوئی ڈیم نہیں بنا، ہمیں پانی کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر کام کرنا ہو گا، ڈیموں کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے، اسی طرح سی پیک میں بھی کسی ڈیم کی تعمیر شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی اور زرعی شعبہ کیلئے پانی بہت اہم ہے، ہمیں پانی کے معاملہ پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں بھارت کے ساتھ بھی یہ مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت مزید ڈیم بنا سکتا ہے جس کے باعث پاکستان کو پانی کے حوالہ سے بحرانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیوب ویل کی بجائے ڈرپ اری گیشن پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ کالا باغ ڈیم بننا چاہئے تاہم موجودہ صورتحال میں اس پر اتفاق رائے مشکل ہے، ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اس کیلئے مذاکرات اور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جس طرح فاٹا کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہوا ہے اسی طرح تمام مسائل اور غلط فہمیوں کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، ہمیں کالا باغ ڈیم کے علاوہ دیگر ڈیموں پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ڈیم پہلے بنانے چاہئے تھے تاہم اب بھی وقت ہے کہ ہمارے پاس جو پانی آ رہا ہے اس سے فائدہ اٹھانے کیلئے دوسرے ڈیم تعمیر کریں۔

ای پیپر دی نیشن