بجٹ میںنجی تعلیمی اداروں کے معاملے پر حکومتی خاموشی حیران کن اور تشویشناک ہے

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینیجمنٹ ایسوسی ایشنن راولپنڈی ڈویژن کے صدر ابرار احمد خان اور ممتاز ماہر تعلیم عرفان طالب نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں مشکلات میں گھرے نجی تعلیمی اداروں کے لیے کسی قسم کے ریلیف پیکیج کی بات نہ کرنا تعلیم کے متعلق حکومت کی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے حکومتی عدم توجہی کے باعث ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ شعوری طور پر تعلیمی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسحق ڈار دور کے ایڈوانس ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز کو بجٹ کا حصہ بنانے پر خیر مقدم کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار ایپسما کے ڈویژنل صدر ابرار احمد خان اور ممتاز ماہر تعلیم عرفان طالب نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کے مسائل کے حل کیلئے ایپسما کی مرکزی قیادت کی طرف سے وزیر اعظم کو تحریری تجاویز ارسال کی گئی تھیں ان میں والدین کو فیسوں کی مد میں ایڈوانس ٹیکس سے استثنی دینے کی درخواست بھی کی گئی تھی لیکن نجی تعلیمی اداروں کے مالکان نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بجٹ میں اس تجویز کے علاوہ باقی تجاویز کو درغور اعتناء نہیں سمجھا گیا جہاں ہر قسم کے بزنس کو بجٹ میں ریلیف دیا گیا ہے وہاں نجی تعلیمی اداروں کا نام لینا بھی گوارا نہیں کیا گیا بہت سے تعلیمی ادارے مارچ سے بند ہیںحکومت کی عدم توجہی اور والدین کی فیسوں کے معاملے میں غیر سنجیدگی کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں اساتذہ کو تنخواہیں اور بلڈنگز کے کرائے ادا نہیں کئے جا رہے بہت سے مالکان نے کرائے کی عدم ادائیگی پر بلڈنگز خالی کروانی شروع کر دی ہیں۔ بہت سے اداروں نے تعلیم کے شعبے کو خیر باد کہہ دیا ہے کرونا وائرس سے متاثر کاروباری شعبوں کو حتی کہ جوتوں اورکپڑے کے کاروبار کو بجٹ میں ریلیف دیا گیا ہے لیکن نجی تعلیمی اداروں کے معاملے پر حکومتی خاموشی حیران کن اور تشویشناک ہے نجی اداروں کے بند ہونے سے جو ناقابل تلافی نقصان ہو گا اس کا حکومتی حلقوں میں ادراک نہ ہونا افسوسناک ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...