قومی مفادات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، اسحاق ڈار

Jun 15, 2020

اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی)ُپاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے کہا ہے کہ قومی مفادات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ملکی کرنسی کو مستحکم رکھا جاسکتا ہے ہم نے اپنی حکومت یہ کر دکھایا ہے کئی عرب ممالک کی کرنسی مستحکم ہے لیکن موجودہ حکومت نے تو ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے اس قدر کم کر دی کہ پڑوسی ملکوں کی کرنسی سے تقابل نہیں کیا جا سکتا پاکستان سٹیل ملز کو منافع بخش بنایا جاسکتا ہے ہم اس سلسلے میں منصوبہ بندی کی تھی پاکستان سٹیل ملز کی زمیں کو فروخت کر کے اس کے ذمہ واجبات کی ادائیگی کی جا سکتی ہے ہم نے مہنگائی پر کنٹرول کیا ہم نے نئے ٹیکس لگائے بغیر 1940ارب روپے سے بڑھا کر 3842 روپے تک لے گئے ہیں موجودہ حکومت نے اپنی آمدنی نہیں بڑھائی اور اخرجات بڑھا لئے 35فیصد اخراجات بڑھا دئیے ہیں انہوں نے یہ بات اتوار کو نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ ساری خرابی اس بات میں ہے جب ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا اس وقت پاکستان میں بڑی خرابی یہ ہے کہ وسائل نہیں بڑھائے 740ارب کے نئے ٹیکس لگا کر بھی ہمارے جتنے ٹیکس اکھٹے نہیں کر سکے ہم نے بہت کم ٹیکس لگا کر ریونیو دوگنا کر دیا ہم نے 5سال میں اس کو ڈبل کیا یہ بھی 5سال ڈبل کر سکتے ہیں 23سال کے بعد پاکستان کی شرح ترقی منفی ہو گئی موجودہ حکومت نے رواں سال کا ٹیکس اکھٹا کرنے کا ہدف 5ہزار 500ارب رکھا تھا لیکن وہ پورا نہیں کر پائی انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ موجودہ حکومت دوسرا بجٹ ہے لیکن منی بجٹ ملا کر یہ ان کا چوتھا بجٹ ہے جس کی سمت کا تعین نہیں کیا گیا ہے اس وقت ملک کو ایسے بجٹ کی ضرورت جو شرح ترقی بڑھا سکے اس میں کہیں کوئی ذکر نہیں کہ کس طرح ملک کی ترقی کی شرح کو بڑھایا جاسکے گا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پچھلے دوسال کے دوران جتنے اقتصادی ٹارگٹ مقرر کئے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ تمام حکومتیں قرضے لیتی ہیں اور پھر ادا بھی کرتی ہیں ہم نے قرض لئے لیکن اس سے ملک کی ترقی کا پہیہ تیز کیا اگر عمران حکومت کہتی ہے نواز شریف حکومت کے قرضے ادا کئے ہیں تو وہ ہم نے بھی دئیے اگر انہوں نے صرف ادائیگی کی ہوتی تو قرضوں کا حجم کم ہو جانا چاہیے تھا لیکن ہمارے دور میں لئے گئے قرضوں کی رقم2100ارب ڈالر تھی جسے اب یہ 3500 ارب ڈالر تک لے گئے ہیں مسلم لیگ (ن) نے 5سال میں 9ہزار ارب ڈالر کے قرضہ کا اضافہ کیا اور پیپلز پارٹی نے ساڑھے آٹھ ہزار ڈالے کا قرض لیا لیکن موجودہ حکومت نے ایک بھی ترقیاتی پروگرام شروع نہیں کیا 21ماہ کی مدت میں اس نے قرض دوگنا کر دیا ہے موجودہ حکومت کے دور میں قرضے بڑھ رہے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 21ماہ میں تو کورونا نہیں تھا جی ڈی پی شرح نموئ8ئ5تھی وہ تیزی سے گر گئی oy 1952کے بعد پہلی بار ہماری ترقی کی شرح 0 04 منفی ہوگئی ہے ہماری حکومت کے دور کی درآمدات ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے ہوئیں آج ہمارے روزمرہ کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ م مس مینجمنٹ اور ناا ہلی کا نتیجہ ہے سب سے بڑی بات یہ ہے موجودہ حکومت نے اپنی آمدنی نہیں بڑھا نہیں سکی جب کہ ہم نے ٹیکس کی شرح کو بہتر بنایا ہم نے ٹیکس کی اصلاحات کیں ہم نے 200ارب کے ٹیکس لگائے جب کہ موجودہ 700ارب کے ٹیکس لگائے زرعی ٹیکس صوبائی مسلہ ہے ہم نے 9 199کے بجٹ میں اس معاملہ ٹیک اپ کیا آئینی ترمیم کر کے ٹیکس زرعی ٹیکس لگایا جاسکتا ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی ڈی سی ایولیویشن پر ہوتی ہے ہم نے اس سلسلے میں ریفارمز کیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہمارے دور ایسٹیبلشمنٹ ملک کو نہیں چلا رہی تھی ہم نے آئین کے اندررہ کر ملک کی سیکیورٹی اور ترقی کو پیش نظر رکھ کر کام کیا ہم نے معیشت میں ترقی کی ہے افراط زر پر قابو پایا ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت کو مستحکم کیا ہمارا ملک جی 20میں جارہا تھا انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے اگر کوئی بہتری کی بات کرنی ہے تو تمام سٹیک ہولڈر مل کر بات کرلیں جہاں تک مالیاتی تقسیم کا تعلق وہ این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کر کے کیجاسکتی ہے لیکن یہ سب کچھ وفاق اور صوبائی حکومتیں مل بیٹھ کر ہی کر سکتی ہیں ۔

مزیدخبریں