انڈین وزیر دفاع کا بیان ایک اور جھوٹ ، لاعلاج جنون کا عکاسی : پاکستان

اسلام آباد‘ نئی دہلی (سپیشل رپورٹ‘ سٹاف رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر مقبوضہ کشمیر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کمزور ملک نہیں ہے، وہ کبھی اپنی سرحد اور سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اتوار کے روز مقبوضہ کشمیر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج کمزور نہیں ہے، ہم مقابلہ کر سکتے ہیں، چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر بات چیت جاری ہے اور ہم پارلیمنٹ کو تمام امور سے باخبر رکھیں گے۔ اٹل بہاری واجپائی کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ ہم کشمیر کو کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت کے اصولوں کے تحت حل کریں گے۔ راجھناتھ سنگھ نے لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان جاری سرحدی تنازعے پر کہا ہے کہ ہم اپنے قومی وقار کے ساتھ کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ معاملے پر فوجی سطح پر بات چیت جاری ہے اور دونوں ممالک مسئلے کو بات چیت کے ذریعے سلمجاھنے کے حق میں ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ایک وقت وہ تھا جب کشمیر کو لیکر بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر زیادہ ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتے تھے‘ لیکن اب بیشتر ممالک بالخصوص مسلم ممالک پاکستان کی بجائے بھارت کی حمایت کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں ترقی وزیراعظم مودی کی قیادت والی حکومت کی اہم ترجیح ہے اور اگلے پانچ برسوں کے دوران جموں و کشمیر کی تصویر اتنی بدل جائے گی کہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے لوگ بھی یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ رہنا ہے۔ کچھ لوگوں کی طرف سے سوال پوچھے جا رہے ہیں کہ لداخ میں سرحد پر کیا ہو رہا ہے۔ وقت وقت پر لوگوں کو اس کی جانکاری فراہم کی جاتی ہے۔ اس وقت ملٹری سطح پر بات چیت چل رہی ہے۔ چین نے بھی خواہش ظاہر کی ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جانا چاہئے۔ ہماری بھی یہی خواہش ہے۔ راجناتھ سنگھ کا اس معاملے پر مزید کہنا تھا میں اپوزیشن کے دوستوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری سرکار کسی کو اندھیرے میں نہیں رکھے گی ۔ صحیح وقت پر ہم اس کا خلاصہ پیش کریں گے۔ یہ ہم آپ کو بھروسہ دلاتے ہیں۔ بھارت اب کمزور بھارت نہیں رہا ہے۔ پہلے جب کبھی بھی بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر جموں وکشمیر کا سوال اٹھتا تھا تو زیادہ تر ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتے تھے بھارت کے ساتھ زیادہ ممالک کھڑا نہیں ہوتے تھے۔ کچھ ہی ممالک خاص طور پر روس بھارت کے ساتھ کھڑا ہوتا تھا'۔ انہوں نے کہا: 'لیکن وزیر اعظم مودی نے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی پہچان اتنی بڑھائی ہے کہ اب ہمیں جموں وکشمیر پر مسلم ممالک کی بھی حمایت حاصل ہورہی ہے۔ ہم کچھ مسلم ممالک جیسے ملائیشیا اور ترکی کو چھوڑ دیں تو باقی مسلم ممالک کی ہمیں حمایت حاصل ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اب وادی کشمیر میں پاکستان اور داعش کے جھنڈوں کی بجائے صرف بھارت کا پرچم نظر آرہا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اب وادی کشمیر میں پاکستان اور اسلامک سٹیٹ جھنڈوں کی بجائے صرف بھارت کا پرچم نظر آرہا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے الزام لگایا مظفرآباد اور گلگت کا درجہ حرارت بتانے کے بعد سے پاکستان زیادہ ہی شرارت کرنے لگا ہے لیکن اس کی شرارت کا منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔' اب موسم بدل چکا ہے۔ ہمارے چینل اب مظفرآباد اور گلگت کا درجہ حرارت بھی بتاتے ہیں۔ اس درجہ حرارت کی اسلام آباد میں بھی کچھ حرارت محسوس ہونے لگی ہے۔ جموں وکشمیر میں ترقی مودی حکومت کی اہم ترجیح ہے اور اگلے پانچ برس کے دوران اس یونین ٹریٹری کی تصویر ہی بدل کر رکھ دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا: 'جموں وکشمیر کا وکاس ہماری ترجیح ہے۔ اگلے پانچ برسوں کے دوران جموں وکشمیر کی تصویر اتنی بدل جائے گی کہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے لوگ بھی رشک کریں گے کہ کاش ہم بھی بھارت میں ہوتے۔رافیل کا نام آپ نے سنا ہوگا۔ رافیل جولائی میں آرہے ہیں۔ ہماری ایئر فورس کی طاقت بڑھ جائے گی۔ ہم طاقت کسی کو ڈرانے کے لئے نہیں بلکہ دفاع کے لئے اپنی طاقت بڑھانا چاہتے ہیں'۔ پاکستان نے مقبوضہ اور آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان بھارتی وزیر دفاع کے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کا بیان مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ پاکستان بھارتی وزیر دفاع کے بیانات کی مذمت کرتا ہے۔ بیان پاکستان مخالف جنون کی عکاسی کرتا ہے۔ 5اگست کا اقدام مقبوضہ کشمیر میں آباد ہائی تناسب میں تبدیلی بھارتی سازش کا حصہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل جیسے قوانین کشمیریوں کے حقوق دبانے کی کوشش ہیں۔ بی جے پی سرکاری بندوق کی نوک پر دس ماہ سے لاک ڈائون کئے ہوئے ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ‘ مواصلاتی پابندیاں عالمی و انسانی حقوق کے برخلاف ہیں۔ دنیا کرونا سے نبردآزما ہے بھارتی فورسز جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کو شہید کر رہی ہیں کشمیریوں کو اپنے پیاروں کے جنازوں میں شرکت تک کی اجازت نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں تمام حریت قیادت قید میں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کا آزاد کشمیر سے متعلق ایک اور جھوٹ ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کا بیان پاکستان کے خلاف لاعلاج جنون کا عکاس ہے۔ بھارتی حکومت آزاد کشمیر پر بات کرنے کی بجائے مقبوضہ کشمیر میں بندشیں ختم کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست کے بھارتی اقدام کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا، کشمیریوں کو کمزور اور حق سے محروم کرنا ہے۔پاکستان نے کابل میں واقع وزیراکبرخان اور شیر شاہ سوری مساجد پر حالیہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ اتوار کو ترجمان عائشہ فاروقی نے کہاکہ دہشت گردی کے ان بہیمانہ واقعات میں نامور مذہبی شخصیات ڈاکٹر ایاز نیازی اور مولوی عزیزاللہ مفلح سمیت دیگر بے گناہ افراد شہید ہوئے۔ اللہ تعالی مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبرجمیل دے۔ آمین۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی ہے اور ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے ایسے غیرانسانی اقدامات کا کوئی بھی جواز نہیں ہوسکتا۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان پر دراندازی کا الزام لگانے والا بھارت خود بے نقاب ہو گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت مقامی ہونے کی تصدیق کر دی۔ رواں سال39کشمیری مسلح جدوجہد میں شریک ہوئے۔ بھارتی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ شہداء میں حریت رہنما کا بیٹا بھی شامل ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...