اسلام آباد(نا مہ نگار)کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر ایس ایم جنیدزیدی نے کہا ہے کہ کوروناوائرس نے عالمی سطح پر صحت کے حوالے سے منظر نامے کو جس تیزی سے بدلاہے،اس تناظر میں ٹیلی میڈیسن کا شعبہ انسانی صحت کوبرقراررکھنے،دیکھ بھال کے طریقہ کار، موذی امراض سے بچائو اور ان کے تدارک کیلیے آج پہلی ترجیح بن چکاہے۔اس لیے ٹیلی ہیلتھ پروفیشنلز کو عملی طورپر تربیت دینے کاکام نہایت اہمیت اختیار کرگیاہے۔انہوں نیورلڈہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)اوروزارت قومی صحت،حکومت پاکستان کے تعاون سے جنسی وتولیدی اور زچگی کے حوالے سے پانچ روزہ ٹیلی ہیلتھ تربیتی ورکشاپ کے اختتام پرمنعقدہ ورچوئل تقریب میںشریک ہونے والے پاکستان میں ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن کے نمائندہ ڈاکٹر پیلیتا مہیپالااور وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ملک محمد صافی کو یقین دلایا کہ اس حوالے سے کامسیٹس نے ہنگامی سطح پر ایک حکمت عملی مرتب کرلی ہے تاکہ پاکستان میں صحت کے شعبہ میں مریضوں کی دیکھ بھال کے آلات کی فوری جانچ پڑتال ، کارگردگی ،تکنیکی امداد اور تجرباتی استعدادکارکو فروغ او رفوری تقویت فراہم کی جا سکے۔اسی حوالے سے کامسیٹس ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن اوروزارت صحت حکومت پاکستان کی سرپرستی میںایک فعال، قابل عمل اور جامع تربیتی لائحہ عمل تیار کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ مستقبل میں صحت سے متعلق کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ ورک فورس پہلے سے تیارمل سکے۔ ڈاکٹر زیدی نے مزید کہا کہ ٹیلی میڈیسن کا شعبہ آج وقت کی ایک اہم ضرورت بن چکا ہے اور کامسیٹس اس پس منظر میں ڈاکٹرزاور صحت کے شعبہ میں معاون عملے کو اقوام عالم کا ایک قیمتی اثاثہ سمجھتا ہے۔
اس پانچ روزہ ورچوئل تربیت کے اختتام سے قبل تربیت کے پہلے مرحلے میں ڈاکٹروں کوصحت کے ضروری پروٹوکولز سے آگاہی کے ساتھ دیگر علمی پہلووں سے بھی روشناس کرایا گیا، جو کامسیٹس، صحت کہانی اور ہیومن ڈویلپمنٹ فاونڈیشن کے اشتراک سے مرتب کیے گئے تھے۔ اس موقع پرڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر پیلیتا نے فراہم کی جانے والی تربیت کے حوالے سے زچہ و بچہ کی صحت اوردیکھ بھال کے دیگر پہلووں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔وزارت صحت کیڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ملک محمد صافی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹیلی میڈیسن کے باعث ، صحت کے شعبہ میں مریضوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے میںبھرپور مدد ملے گی ، صحت کہانی کی چیف ایگزیکٹوڈاکٹر سارہ ضیااور ایچ ڈی ایف میں پروگرام منیجر ہیلتھ، ڈاکٹر روبینہ شاہین نے بھی ورچوئل تربیت کے اس اختتامی اجلاس میں ورچوئل ذرائع کے ذریعے فراہم کی جانے والی تربیت کے بارے میں اپنی آرا اور تجربات سے شرکا کو آگاہ کیا۔