نیا کورونا وائرس پہلے سے زیادہ متعدی ہوگیا، نئی امریکی تحقیق

نئے کورونا وائرس نے اپنے اندر ایسی تبدیلیاں پیدا کرلی ہیں جو اسے آسانی سے انسانی خلیات کو متاثر کرنے میں مدد دیتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اسکریپرز ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نئے کورونا وائرس کے جینیاتی نظام میں اس طرح تبدیلیاں آئی ہیں جس سے وہ مزید طاقتور ہوگیا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کورونا وائرس میں کس قسم کی تبدیلیاں آچکی ہیں، مگر یہ تبدیلیاں ممکنہ طور پر وضاحت کرسکتی ہیں کہ وائرس سے دنیا بھر میں اب بھی اتنے زیادہ لوگ متاثر کیوں ہورہے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس کے اسپائیک پروٹین میں جینیاتی تبدیلیاں آئی ہیں، یہ وائرس کی وہ اوپری ساخت ہے جس کو وہ انسانی خلیات میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔اگر نتائج ثابت ہوگئے تو یہ پہلی بار ہوگا کہ جب کسی نے اس وبا کے دوران وائرس میں تبدیلیاں ثابت کی ہیں۔محققین نے کہا کہ جینیاتی تبدیلیوں کے بعد وائرسز زیادہ متعدی ہوجاتے ہیں۔یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب رواں ہفتے ہی عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ نئے کورونا وائرس میں جو تبدیلیاں اب تک دیکھی گئی ہیں وہ اس وقت تیار ہونے والی ویکسینز کی افادیت کو متاثر نہیں کریں گی۔گزشتہ ہفتے عالمی ادارے نے کہا تھا کہ وائرس کی اقسام بننے سے وہ زیادہ آسانی سے پھیلے گا نہیں اور نہ ہی لوگوں کو سنگین حد تک بیمار کرسکے گا۔اس نئی تحقیق میں محققین نے لیبارٹری میں تجربات کے دوران ثابت کیا کہ ڈی 614 جی نامی میوٹیشن سے وائرس میں اسپائیک یا کانٹے بڑھ گئے اور یہ زیادہ مستحکم بھی ہیں، جس سے اس کے لیے خلیات میں داخل ہونا زیادہ آسان ہوگیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن