امریکی ریاست فلوریڈا میں اسکرپرز ریسرچ (Scripps Research) کے محققین نے کہا ہے کہ نیا کرونا وائرس پہلے سے زیادہ متعدی ہو گیا ہے، کو وِڈ نائنٹین نے اپنے اندر ایسی تبدیلیاں پیدا کر لی ہیں جو اسے آسانی سے انسانی خلیات کو متاثر کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے جینیاتی نظام میں ایسی تبدیلیاں آئی ہیں جن سے وہ مزید طاقت ور ہو گیا ہے، یہ تبدیلیاں وائرس کے اوپری ساخت اسپائک پروٹین میں آئی ہیں، جسے وائرس انسانی خلیات میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ لیبارٹری تجربات کے دوران محققین نے مشاہدہ کیا کہ ایک خاص قسم کی (ڈی 614 جی) میوٹیشن کی وجہ سے کرونا وائرس میں اسپائک یا کانٹے بڑھ گئے ہیں، یہ کانٹے زیادہ مستحکم نظر آئے، محققین نے بتایا کہ اس تبدیلی کی وجہ سے وائرس اب انسانی خلیات میں زیادہ آسانی سے داخل ہو سکتا ہے۔