ایک مرتبہ ایک بڑھیا نے سلطان محمود غزنوی سے شکایت کی کہ آپ کا بھتیجارات میں میرے گھر گھس آتا ہے میری جوان بیٹی ہے۔ یہ سن کربادشاہ سلطان ششدر رہ گیا اور کہا اے بڑھیا اب اگر وہ رات میں آئے تو مجھے اطلاع کر دینا ۔ اگلی رات بڑھیا خاموشی سے بادشاہ کو اپنے گھر لے کر آئی بادشاہ نے آتے ہی سب سے پہلے چراغ گل کروایا اوراُس بھتیجے کی گردن اُڑا ڈالی ۔ فوری پانی پی لیا اور چراغ جلانے کو کہا اور جب بادشاہ نے لاش کودیکھا تو کہا الحمداللہ اس پر بڑھیا نے بڑے تعجب کیا۔ آپ نے یہ تین کام کیوں کئے ایک چراغ گل کرایا پانی مانگا اور پھر الحمداللہ کہا پہلے تو بادشاہ نے یہ راز بتانے سے انکار کیا مگر بڑھیا کے اصرار پر کہا کہ کہ چراغ گل اس لئے کرایا کہ کہیں مجھے انصاف کرنے میں رکاوٹ نہ ہواور اپنے خون پر ترس نہ آجائے اور پانی اس لئے پیا کہ جب سے تو نے بھتیجے کی شکایت کہ تب سے میں نے قسم کھائی تھی کہ جب تک انصاف نہ کروں گا پانی نہ پیو گاآخر میرا خون ایسی حرکت کیسے کر سکتا ہے اور الحمداللہ اسلئے کہا جب میں نے چراغ روشن کریا تو لاش کو دیکھا تو یہ میرا بھتیجا نہ تھاکوئی اور تھا صرف میرا نام استعمال کیا تھا ۔ایسے انصاف کرنے والے صرف کتابوں کی زینت بن کر رہ گئے کہا گیا وہ اسلامی معاشر ہ اسلامی روایات انصاف ،آج ہمارے معاشرے کی حالت یہ ہے کہ کوئی بھی طاقتور باآسانی کسی غریب کی بیٹی کی عزت پامال کر کے قتل کر دے توہمارا ہی قانون عدالت جھوٹی گواہی پر بااثرشخص کوباعزت بری کر دیتی ہے یا تمام تر ثبوت ہونے کے باوجود بااثرشخص باآسانی چند پیسوں کی ضمانت پر خون بہا دے کر پھر سے نئے شکار کی تلاش میں نکل جاتا ہے۔نظامِ عدلیہ کی حالت یہ ہے کہ 90 دن گرمیوں کی چھٹیوں کی غرض سے عدالتیں بند رہتی ہیں اس کے علاوہ 255 میں سے بھی ہفتہ واراور مختلف چھٹیوں کے باعث 115 دن عدالتوں میں کام نہیں ہو پاتااس طرح ہماری عدالتیں 205 دن بند رہتی ہیں اور صرف 160 دن صارفین کے لئے عدالتیں کھلی رہتی ہیں جس میں کئی ججزاپنی ذاتی مصروفیات کے باعث کبھی چھٹی پر ہوتے ہیں تو کبھی جلدی چلے جاتے ہیں اس سارے سسٹم کو ٹھیک کرنے کا کبھی کسی کو خیال ہی نہیں آیا جس ملک کی سپریم کورٹ کی عدالتوں میں 49000 کیسززیر التوا کا شکار ہیں وہاں 205 دن جب عدالتیں بند ہوں گی اور جب عدالتوں میں چند دن کام ہو گا اُس میں بھی تاریخ پر تاریخ پڑتی جائے گی تو کیا انصاف کی کرسی پر بیٹھے منصف لاکھوں لوگوں کی زندگیوںکی ذمہ داری کیسے لے سکتے ہیں ۔دوسرا ہماراسب سے بڑا مسئلہ نظام تعلیم کی تباہی قوم کی تباہی ہے پاکستان کے نظام تعلم کا شمار دنیا کے کمزورترین ممالک میں پچاسویں نمبر پر آتا ہے۔اس ناکارہ تعلیم سے نکلنے والے ڈاکٹر کے ہاتھوں مریض مرتے رہیں گے انجینئرز کے ہاتھوں عمارات تباہ ہو جائیں گے ،معیشت دانوں کے ہاتھوں دولت ضائع ہو جائے گی،ججز کے ہاتھوں انصاف کا قتل ہو جائے گا۔ ( سید سہیل احمد(03335154106