بجٹ ریلیف نہیںبا عث تکلیف: شہباز شریف، حکومتی ارکان کا ہنگا

 اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کے سبب قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی نہ چل سکی اور اجلاس آج منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی ہائوس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کو 30جون تک جاری رکھا جائے گا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے بجٹ پر عام بحث کے آغاز پرحکومتی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ جواب میں اپوزیشن ارکان بھی نعرے لگاتے رہے۔ دونوں جانب سے شدید نعرہ بازی کے باعث سپیکر اسد قیصر کو کارروائی بیس منٹ کیلئے ملتوی کرنا پڑی۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن  لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا تو حکومتی ارکان نے شدید نعرہ بازی شروع کر دی۔ حکومتی اراکین کے شور شرابہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر عوام کی جیب خالی ہے تو پھر بجٹ کے تمام اعدادوشمار جعلی ہیں۔ دن رات ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے اور مثال دینے والے  حکمران کاش غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والے کروڑوں پاکستانیوں کو کاش مدد کا ہاتھ بڑھاتے۔ کاش وہ یتیم اور بیواؤں کی دعائیں لیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس بجٹ میں ترقی اور خوشحالی آئی ہے تو وہ ترقی کس کی ہے۔ کیا وہ ترقی بنی گالہ کے محلات کی ہے، کیا وہ ترقی امیروں اور حواریوں کی ہے۔ عوام غربت، بیروزگاری اور مفلسی میں جھلس گئے ہیں اور ان کو ایک وقت کی روٹی نصیب نہیں ہے۔ اس بجٹ میں معاشی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔ اس دوران حکومتی ارکان کی جانب سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی کے سبب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کو تقریر سے روک دیا اور اجلاس کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے معطل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت اور اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سنیں اور دونوں جانب کے وہپ سے کہا کہ اس حوالے سے معاملات طے کریں۔ اسد قیصر نے کہا کہ میں اجلاس کی کارروائی 20 منٹ کے لیے ملتوی کرتا ہوں۔ اجلاس میں وقفہ کے دوران (ن) لیگ اور حکومتی بنچوں کے درمیان نعرہ بازی کا مقابلہ جاری رہا۔ اپوزیشن کی جانب سے غنڈہ گردی کی سرکار نہیں چلے گی، جیسے نعرے  لگائے گئے۔ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نعرے لگواتے رہے، حکومتی اراکین چور چور کے نعرے لگاتے رہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...