پی سی بی آئین 2014ء کی بحالی کیلئے ملک بھر کے کرکٹ آرگنائزرز‘کرکٹرز سراپا احتجاج

لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان بھر سے کرکٹ آرگنائزرز اور سینکڑوں کرکٹرز نے ڈیپارٹمنٹ، علاقائی کرکٹ اور دوہزار چودہ کے آئین کی بحالی کیلئے قذافی سٹیڈیم کے سامنے کیا ہے۔ مظاہرین پاکستان کرکٹ بورڈ حکام کی پالیسیوں کیخلاف نعرے لگاتے رہے، مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے، کرکٹ منتظمین اور کھلاڑیوں نے سیاہ پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ کے سابق رکن اور اسلام آباد ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر شکیل شیخ کا کہنا تھا کہ ملک میں کرکٹ کے بہتر مستقبل کیلئے دو ہزار چودہ کے آئین کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ بورڈ کے نئے آئین اور اس کے نتیجے میں ہونیوالی تمام تقرریوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ احسان مانی اور ان کی ٹیم مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ان لوگوں کے علط فیصلوں کی وجہ پاکستان میں کرکٹ تنزلی کا شکار ہے۔ کلب، ڈسٹرکٹ، ریجن اور محکمہ جاتی کرکٹ کیساتھ ساتھ جن لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے یا برسوں کھیل کی خدمت کرنے والے گراؤنڈ سٹاف کی ملازمتیں بحال کی جائیں۔  ایم آر سی اے کے پلیٹ فارم سے ملک بھر سے کرکٹ آرگنائزرز نے کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ اور نئے نظام پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ سیالکوٹ ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور گورننگ بورڈ کے سابق رکن نعمان بٹ کا کہنا تھا کہ سترہ اپریل 2019 کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں کرکٹرز کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا آج سارا پاکستان ہم آواز ہے۔ یہاں  جمع ہو کر حق مانگ رہے ہیں۔  امپورٹڈ انتظامیہ کیخلاف جدوجہد جاری رہیگی۔ لاہور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور گورننگ بورڈ کے سابق رکن خواجہ ندیم احمد کا کہنا تھا  جب تک کھیلنے والوں کی تعداد کو نہیں بڑھایا جائیگا مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکتے۔ ایم آر سی اے کے ترجمان طارق سرور ‘سلیمان تالپور، خالد نفیس، شفیق کاظمی، اعجاز فاروق، سرفراز احمد، گل محمد کاکڑ، عابد لالا، رانا انیس، استاد رشید، تنویر احمد، ملک خرم شہزاد اعوان، ندیم بٹ،اسحاق خان، ظہور بھٹی، اشفاق علی، ابرار حسین شاہ، عشرت علوی، شکیل احمد چوہان، اور بلال شاہ سمیت درجنوں کرکٹ آرگنائزرز مظاہرے میں شریک تھے۔

ای پیپر دی نیشن