قائمہ کمیٹی خزانہ ،محصولات واقتصادی امور کا اجلاس ، فنانس بل 2022 پر غور 


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امورکے اجلاس میںجس میں فنانس بل 2022 پر غور کیا گیا ،کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا ، کمیٹی کو کسٹم حکام نے نئی شقوں کی تعریفوں،مقاصد پر بریفنگ دی۔کسٹم حکام ے بتایا کہ تجارت کا حجم بڑھ رہا ہے اور 74 سرکاری ادارے آن لائن ریگولیٹری سسٹم کے ذریعے اکٹھے ہو کر دستاویزات جمع کر رہے ہیں ،یہ بھی بتایا گیا کہ کسٹمز ایکٹ 1969 کو پاکستان سنگل ونڈو  ایکٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے "غیر مجاز رسائی" پر نئی شق کا اضافہ متعارف کرایا گیا تھا۔کمیٹی کو بتا گیا کہ اشیائے خوردونوش، کھاد اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیائے ضروریہ تمام بین الاقوامی سرحدوں کے ذریعے ملک سے باہر اسمگل ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ ان کی قیمتوں میں بین الاقوامی منڈی کے مقابلے میں تفاوت ہے جس کے نتیجے میں اشیاء  کی سمگلنگ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے خاص طور پر "تبدیل کنسائنی" کی وضاحت تفصیلات طلب کیں۔ کسٹم حکام کی جانب سے آئندہ اجلاس میں مزید وضاحت کے لیے ترمیم موخر کر دی گئی۔اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں، سفارت کاروں، سفارتی مشنوں اور دیگر مراعات یافتہ افراد اور تنظیموں کی درآمد کردہ اشیا پر ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے جو مختلف ایکٹ اور ضوابط کے تحت آتے ہیں ۔حکام ایف بی آر نے کمیٹی کوبتایاکہ ملک میں صرف 13کلو خام سونا درآمد کیاگیا باقی سارا سمگل کرکے پاکستان آیاہے اس لیے خام سونے اورچاندی کی درآمدپر سیل ٹیکس ختم  کرنے کی سفارش کی ہے ،چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ میں اس کمیٹی کو آزاد دیکھنا چاہتاہوں کسی کا دبا ئونہیں ہوگا ۔ ہم اپنی سفارشات وزیر خزانہ کو دیں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ ان کو قبول کیا جائے ۔سینیٹرطلحہ محمود نے کہاکہ کمیٹی میں بحث کا زیادہ فائدہ نہیں ہوتا ہے ۔وزیر خزانہ سے ملاقات کریں مگر وزیراعظم سے  بھی ملاقات کرنی پڑے گی ۔ وہ کام کے حوالے سے وقت بھی دیتے ہیں  چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کو کس طرح بلانا ہے اس بارے میں بتایا جائے  جس پر ارکان کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ بدھ اور جمعرات کو تاجر برادری کوسناجائے گا ۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ بجٹ میں عوام کے فائدے کی بھی کوئی چیز ہے کہ قیمتیں کم ہوجائیں یا سزائیں ہی بڑھارہے ہیں ۔وفاقی وزیرفیصل سبزواری نے کہا کہ کسٹم نے گاڑیاں کنٹینرز پکڑے ہیں اور کراچی بندرگاہ پر کھڑی ہیں ان کی نیلامی نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے قیمتی زمین ضائع ہورہی ہیں اس حوالے سے کیا کیا جا رہا ہے اگر قانون موجود ہے تو عمل کیوں نہیں ہورہاہے ۔سیل ٹیکس  کے حوالے سے ایف بی آر حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ تمام جیولرز پر پوائنٹ آف سیل مشین لگائیں گے اور ان کو ٹیئر ون پر لائیں گے ۔چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ آرڈیننس نہ لایا کریں ہم پارلیمان میں موجود ہیں ہم قانون سازی کریں گے اس سے اچھا تاثر نہیں ملتاہے ۔حکام نے بتایاکہ جن  دکانداروں کا بجلی کا بل 30ہزار آئے گا تو اس سے ماہانہ 3ہزار روپے ٹیکس لیں گے بجلی کے 23لاکھ کمرشل بجلی کے میٹرز ہیں ۔اس کیساتھ مہنگی گاڑیاں اور مہنگی گھڑیاں فروخت کرنے والے دکاندار پر ماہانہ 50ہزار روپے ٹیکس بجلی کے بل میں وصول کیا جائے گا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس کا غلط استعمال ہوگا۔ کمیٹی نے  گاڑیوں اورمہنگی گھڑیوں کے حوالے اس قانون کومبہم قراردیتے ہوئے ہدایت کی کہ دوبارہ تعریف کریں اور لائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایسے شعبوں کو ٹیکس نہ لگائیں جو دے نہ سکیں۔حکام نے بتایاکہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے کیس اور بجلی کے کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے ،کتابوں پر ٹیکس ختم کردیا ہے ۔قرآن پاک کے کور(جلد)پر ٹیکس ختم کردیا ہے پہلے کاغذ پر ٹیکس نہیں تھا۔یو این سفارت کار جو بھی سامان پاکستان لائے گی اس پر ٹیکس ختم کردیا ہے ۔سولر پینل پر سیل ٹیکس ختم کردیا ہے ۔این جی اوز جو ہسپتال چلاتی ہیں ان کاٹیکس  استثنی بحال کردیا ہے ۔سونا اور چاندی کے درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کردیا ہے  حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ پاکستان میں صرف 13کلو سونا درآمد ہواباقی سارا سمگل ہوکر پاکستان آیا ہے ۔اس لیے سونے  اور چاندی کے خام مال کے درآمد پر ٹیکس ختم کیاہے اس کے ساتھ ٹریکٹر اور بیچوں پر بھی ٹیکس ختم کردیاہے۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے  کہاکہ سونا، چاندی، بیجوں اور ٹریکٹر پر سیل ٹیکس استثنی نہیں ہونا چاہیے بیجوں کودرآمد کیاجاتاہے مگر ان کوکاشتکاری کے بجائے ان سے تیل نکالاجاتاہے فنانس بل 2022 مزید غور و خوض کے لیے اجلاس آج صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن