موجودہ حکومت نے مشکل فیصلے کرنے شروع کئے ہیں‘ شیخ صلاح الدین‘ آنیوالی نسلوں کو مضبوط خوشحال پاکستان دیکر جانا چاہئے: جاوید لطیف 


اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی اسمبلی میں ارکان نے مالی سال2022-23کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مل کر مسائل کا سامنا کرنا ہے۔ ہمیں حقیقت کے قریب تر جاکر سوچنا اور مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔ گیس، بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ان حالات کا شکار اور معاشی طور پر تباہ نہ ہو جیسے سری لنکا ہواجبکہ اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ سو دی معیشت کے خاتمے کے لئے نظام الاوقات کا اعلان کیا جائے، بجٹ میں غریبوں پر بوجھ ڈالنے سے گریز کیا جائے،منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں مالی سال2022-23کے بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا،بحث میں حصہ لیتے ہو ئے وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا کہ گزشتہ حکومت چار چھ ماہ اور رہتی تو لوگ انکو جوتے مارتے ،ہم نے سیاسی قیمت ادا کر کے حکومت لی  جبکہ سابقہ حکمرانوں نے ملک کو دلدل میں پھینک کر سیاست بچائی ہے ۔ووٹ اور آئین و  قانون کی عزت کرنا ہوگی،ہمارے پاس 74 سال بعد کیا رہ گیا جس پر سودی یا غیر سودی نظام پر بحث کریں،74 سال میں پاکستان سری لنکا نہیں بنا تو 30 دن میں مضبوط پاکستان کیسے سری لنکا بن سکتا ہے، دنیا جانتی ہے کہ نواز شریف کو کیسے سزا دی گئی، کیسے کمیشن بنایا گیا،کیا دنیا جانتی نہیں ثاقب نثار کو ہدایات کون دیتا تھا،74 سال بعد آج تو سر جوڑ کر بیٹھیں کہ عوام کو ریلیف کیلئے اقدامات ہوں،ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے آنے والی نسلوں کیلئے کچھ کریں۔آنے والی نسلوں کیلئے مضبوط، خوشحال پاکستان دیکر جانا چاہیے ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے کہا ہے کہ حیدرآباد سے حج اور کارگو پروازیں شروع کی جائیں، حیدرآباد میں 20,20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے اس کا نوٹس لیا جائے، کراچی اور حیدرآباد کے لئے بھی دیگر شہروں کی طرح میٹرو بس سروس شروع کی جائے، ہم نے گزشتہ حکومت سے نجات کے لئے ملکی مفاد میں اس کے خلاف عدم اعتماد میں ووٹ دیا، موجودہ حکومت نے ملکی مفاد میں مشکل فیصلے کرنے شروع کئے ہیں۔ کراچی حیدرآباد بھی ہمارے شہر ہیں، یہاں بھی ایسا انفراسٹرکچر دیا جائے، تاجروں کی آواز سنی جائے، ان کے مسائل حل کئے جائیں۔قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے کہ سودی معیشت کے خاتمے کے لئے نظام الاوقات کا اعلان کیا جائے، بجٹ میں غریبوں پر بوجھ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے۔ سودی نظام معیشت کی وجہ سے ہماری معیشت گرتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلمی صنعت کے لئے بجٹ میں فنڈز مختص ہیں ، ہزاروں مساجد و مدارس ہیں مگر ان کے لئے ایک بھی روپیہ بجٹ میں نہیں رکھا گیا، پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رفیق احمد جمالی نے کہا کہ حکومت نے مشکل حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے لئے مراعات اور تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ خوش آئند ہے، ٹریکٹرز سستے ہوگئے ہیں لیکن ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جس سے کاشتکاروں کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔  میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ 4بجے اجلاس کا وقت تھا مگر 5بجے شروع ہوتا ہے۔ بجٹ سیشن ہے اور ارکان اپنے حلقوں کے مسائل یہاں اٹھاتے ہیں اس لئے اجلاس بروقت شروع کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا اور اجلاس وقت پر شروع کیا جائے گا۔ غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور اس حوالے سے مشاورت کی جائے۔ انجینئر صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ ممبران ایوان میں موجود ہوتے ہیں مگر اجلاس تاخیر سے شروع ہوتا ہے۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ 

ای پیپر دی نیشن