بجٹ ، عوام اور ٹیکس

Jun 15, 2022

فیصل اظفر علوی


عام آدمی کو جمہوری سائیکل کے ممکنہ آخری بجٹ سے کئی امیدیں وابستہ تھیں۔ 9500 ارب روپے سے زائد کے وفاقی بجٹ میں موجودہ حکومت نے اگرچہ ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسی معیشت مہنگائی کے گرداب سے نکل نہیں پا رہی۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس اور اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے سانسوں کا تسلسل برقرار رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ رہی سہی کسر بجلی کے بحران نے لوڈ شیڈنگ کی صورت میں پوری کر دی ہے۔ملک کے بیشتر حصوں میں اس وقت 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جس سے گرمی کے ستائے عوام بلبلا اٹھے ہیں۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بڑھتی ہوئی بجلی لوڈ شیڈنگ میں کمی لانے کیلئے ذاتی دلچسپی لے رہے ہیںاور انہوں نے کم سے کم لوڈ شیڈنگ کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ وزیر اعظم کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کی صورتحال پر دی گئی بریفنگ کے مطابق یکم جولائی سے بجلی کی روزانہ لوڈشیڈنگ 2 گھنٹے تک ہوجائے گی،اعلیٰ حکام کے مطابق بجلی کے بند کارخانوں کو چلایا جارہا ہے اور امید ہے کہ اس بحران پر خاصی حد تک قابو پا لیا جائے گا ۔بجلی بحران نے مہنگائی کے ساتھ مل کرجہاں عام آدمی کی کمر توڑی ہے وہیںصنعتوں اور دیگر کاروبارِ زندگی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نیپرا نے اپریل کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 3روپے 99 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی ہے۔اس اضافے سے
 صارفین پر 40 ارب سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا۔دوسری جانب کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے پر انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت مزید 1.65روپے کے ضافے سے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی،فاریکس ایسوسی ایشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پیر کو انٹر بینک میں 1.65 روپے کے اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید 202.15 روپے سے بڑھ کر 203.80 روپے اور قیمت فروخت 202.25 روپے سے بڑھ کر 203.90 روپے ہو گئی ہے،جو کہ ملکی تاریخ میں ایک نیاریکارڈ ہے۔ ڈالر کی بڑھتی قیمت اور روپے کی گرتی قدر کا براہ راست اثر ہماری معیشت بالخصوص عام آدمی پر ہوتا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں وطن عزیز کے لئے گئے قرضوں میں چند ساعتیں گزرنے کے بعد اربوں روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ 
حالیہ بجٹ کو لے کر کاروباری حلقوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔ بجٹ سے مایوس سرمایہ کارمستقبل کے حوالے سے خاصے پریشان ہیں‘ سرمائے کے انخلاء سے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان بھی دیکھا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق کے ایس ای100انڈیکس 2.70 فیصد کی شرح سے 1135پوائنٹس کم ہو گیا، 42 کے بعد 41ہزار پوائنٹس کی حد بھی برقرار نہ رہی، 79.45 فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت کم ہو گئی،سرمایہ کاری مالیت 178 ارب 6 کروڑ 30 لاکھ روپے گھٹ گئی‘کاروباری ہفتے کے آغاز پر سرمایہ کاروں میں مایوسی نظر آرہی ہے جو معیشت کیلئے ہرگز نیک شگون نہیں،آئی ایم ایف سے معاہدے میں تعطل کی اطلاعات اوربعض سیکٹرز پر نئے ٹیکس اور بجٹ سے توقعات پوری نہ ہونے پر سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے سرمائے کے انخلاء پر توجہ مرکوز رکھی جس سے مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ میں ہے۔موجودہ حالات میں تمام سٹیک ہولڈرز کو سر جوڑ کر بیٹھنے اور مسائل کے حل کیلئے اختلافات کو بھلانے کی ضرورت ہے۔
ہماری بد قسمتی ہے کہ پاکستان انتہائی سنگین موڑ پر ہے اور ہمارے رہنما  وطن عزیز کو درپیش مسائل کو پس پشت ڈال کر سیاسی ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔ اگر معیشت کا پہیہ چلانے کیلئے ہنگامی اقدامات نہ کئے گئے تو خاکم بدہن پاکستان سری لنکا جیسے حالات سے دو چار ہو سکتا ہے۔ سری لنکا بننے کی بجائے یہ بہتر ہے کہ مشکل معاشی فیصلے کئے جائیں لیکن ان فیصلوں میں کم سے کم بوجھ عام آدمی پر ڈالا جائے۔ سرکاری اخراجات میں کمی اوروسائل کے ضیاع سے اجتناب برتا جائے ۔موجودہ بجٹ میں سب سے زیادہ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب ماہانہ ایک لاکھ روپے یعنی 12 لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کو انکم ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ چھ لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے، جبکہ 12 لاکھ تک کی آمدن کو 100 روپے سالانہ کا معمولی ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔فنانس بل کے مطابق انکم ٹیکس کے سلیبز کی تعداد 12 سے کم کر کے سات کر دی گئی ہیں۔عوام کو ٹیکس میں دی گئی سہولیات سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ایف بی آر سے خائف نظر آتے ہیں۔ ایف بی آر اور عام آدمی کے درمیان اس ’’گیپ‘‘ کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ میں ایسے افراد کو بھی ذاتی طور پر جانتا ہوں جو دھڑلے سے ٹیکس چوری کے بعد حکومت کو کوستے ہیں اور اپنے گریبان میں جھانکنا گوارا نہیں کرتے۔ یہ عمل ملک و قوم سے بد دیانتی ہے اور اس کے بارے میں صرف دنیا ہی نہیں بلکہ محشر میں بھی سوال ہوگا ۔بحیثیت پاکستانی یہ ہم سب کا فریضہ ہے کہ ہم ملکی ترقی میں اپنا قرار واقعی کردار ادا کرنے کیلئے بروقت ٹیکس جمع کروائیں چاہے دس روپے ہی کیوں نہ بنتے ہوں۔

مزیدخبریں