لاہور (نیوز رپورٹر/خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر؍ سپیشل رپورٹر) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے پانچ دور ہونے کے باوجود ڈیڈ لاک ختم نہ وہ سکا جس کے باعث پنجاب کا آئندہ مالی سال 2022-23کا بجٹ دوسرے روز بھی پیش نہ کیا جا سکا ، گورنر پنجاب کی جانب سے پنجاب اسمبلی کا 40واںاجلاس برخاست کر کے 41واں اجلاس بدھ کے روز سہ پہر تین بجے ایوان اقبال میں طلب کر لیا گیا ، تاہم بعدا زاں سپیکر چوہدری پرویز الٰہی بھی 8گھنٹے 45منٹ کی تاخیر سے اجلاس کی صدارت کرنے ایوان میں پہنچ گئے ، اس موقع پر صوبائی وزیر عطا تارڑ بھی ایوان میں موجود تھے۔ تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کے بعد سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے صوبائی وزیر خزانہ سردار اویس لغاری کو بجٹ پیش کرنے کی دعوت دی۔وزیر خزانہ نے روسٹرم پر آ کر کہا جناب سپیکر! گورنر پنجاب یہ اجلاس ختم کر چکے ہیں لہذا اب جو بھی ہو رہا ہے وہ غیر قانونی و غیر آئینی ہو گا، جس پر سپیکر نے گورنر پنجاب کی جانب سے اجلاس برخاست کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اجلاس آج بدھ دوپہر ایک بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی کی جانب سے پیر کے روز چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو طلب کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کیا گیا اجلاس کے انعقاد میں گزشتہ روز بھی گھنٹوں تاخیر ہو گئی جس کی وجہ سے ارکان اسمبلی انتظار کی سولی پر لٹکے رہے۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مجموعی طو رپر مذاکرات کے پانچ دور ہوئے جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔ حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو واضح آگاہ کیا گیا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو تذلیل کے لئے ایوان میں طلب نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پانچویں دور میں اپوزیشن کی جانب سے کچھ نرمی دکھائی گئی اور اجلاس شروع کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ قائد حزب اختلاف سبطین خان نے بھی میڈیا کو بتایا کہ اجلاس شروع کیا جارہا ہے اور بجٹ پیش کرنا حکومت کا فرض ہے۔ تاہم اسی دوران گورنرپنجاب کی جانب سے پنجاب اسمبلی کا 40واںاجلاس برخاست کر کے 41واں اجلاس بدھ کی سہ پہر تین بجے ایوان اقبال میں طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ اسی دوران سپیکر پنجاب اسمبلی بھی 8گھنٹے 45منٹ کی تاخیر سے اجلاس کی صدارت کرنے ایوان میں پہنچ گئے اور تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد انچارج وزیر برائے خزانہ سردار اویس لغاری نے کہا کہ آپ نے دو روز بعد بجٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔ اب تو یہ بات سب کو معلوم ہے کہ گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس برخاست کرکے نیا اجلاس طلب کر لیا ہے اور اب جتنی بھی کارروائی ہو رہی ہے وہ غیر قانونی ہے۔ اسی دوران سپیکر نے سیکرٹری اسمبلی اور راجہ بشارت کو مشاورت کے لئے بلایا ۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ اجلاس ملتوی کرنا میرا اختیار ہے ،گورنر کے احکامات کی کوئی آئینی حیثیت نہیں.۔ اسی دوران عطا اللہ تارڑ بڑی تعداد میں حکومتی اراکین اسمبلی کے ہمراہ ایوان میں داخل ہوئے جنہوں نے شیر شیر کے نعرے لگائے۔ اس دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے بھی نعرے لگائے گئے اور دونوں جانب سے نعرے بازی کا مقابلہ ہوا۔ بعد ازاں سپیکر نے اجلاس آج بدھ دوپہر ایک بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ ذرائع کیمطابق بجٹ کے لئے اکتالیسواں اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کریں گے۔ صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا ہے کہ میں پچھلے دو دن سے تقریر تیار کرکے بار بار ایوان کے اندر آیاْ ہمارے اوپر بے جا تنقید کی گئی لیکن ہم نے راجہ بشارت کی طرح بدتمیزی نہیں کی، سپیکر نے ہمارے وزیر اعلی کو ایوان کے اندر بلوایا اور پھر کہا گیا آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بلاؤ۔ ہمارا اور عوام کا استحقاق مجروح ہوا، ہماری بجٹ کی تقریر کو ڈسٹرب کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگوْکرتے ہوئے انہوں نے کہاْکہ آج پھر پورا دن ہمارے ایم پی ایز کو انتظار کروایا گیا، پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے قبضے میں لی ہوئی ہے، جب ان کو معلوم ہوگیا کہ اجلاس پروووگ ہوگیا ہے تو انھوں نے کہا کہ بجٹ پیش کریں ْ آج ہم انشاء اللہ بجٹ پیش کریں گے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے رات گئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق اسمبلی اجلاس جاری تھا، تین دفعہ اویس لغاری کو بجٹ پیش کرنے کی دعوت دی اگر گورنر اجلاس ملتوی کرے تو سیکرٹری اسمبلی کو تحریری اطلاع آتی ہے ، نہ گزٹ نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے جب اجلاس ملتوی کرتے ہیں تو سیکرٹری اسمبلی کو گورنر کہے گا کسی اور جگہ اجلاس رکھ کر چار بندے بیٹھ جائیں یہ مذاق ہے‘ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کے ہوتے ہوئے ڈپٹی سپیکر اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتا ، دوسرا بدنما داغ اپنے ماتھے کا حصہ بنایا ہے۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف سبطین خان‘ راجہ بشارت‘ سردار عثمان بزدار اور میاں اسلم اقبال سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
بجٹ ڈیڈ لاک
لاہور (نیوز رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب حکومت آج آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر رہی ہے جس کے مطابق آئندہ مالی سال 2022-23ء بجٹ کا مجموعی حجم 3226 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جس میں کل آمدن کا تخمینہ 2521 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کیلئے 2020 ارب 74 کروڑ روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صوبائی محصولات کی مد میں پچھلے سال سے 24 فیصد اضافے کے ساتھ 500 ارب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 22 فیصد اضافے کے ساتھ 190 ارب روپے‘ بورڈ آف ریونیو سے 44 فیصد اضافے کے ساتھ 95 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 2 فیصد اضافے کے ساتھ 43 ارب 50 کروڑ روپے کے محصولات کی وصولی کے اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔ جبکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 24 فیصد اضافے کے ساتھ 163 ارب روپے 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں 435 ارب 87 کروڑ روپے تنخواہوں 312 ارب روپے پنشن اور 528 ارب روپے مقامی حکومتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بجٹ میں مہنگائی اور آمدن کی شرح میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کیلئے خصوصی الاؤنس تجویز کیا گیا ہے جس کے تحت گریڈ 1 سے 19 تک کے ایسے ملازمین جو اپنے الاؤنسز کی انتہائی حد سے کم الاؤنسز وصول کر رہے ہیں انہیں اضافی 15 فیصد سپیشل الاؤنس دیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے دیہاڑی دار طبقہ اور مزدوروں کی کم از کم اجرت 20 ہزار ماہانہ سے بڑھا کر 25 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے۔ آئندہ مالی سال میں پنجاب حکومت کی جانب سے سیلز ٹیکس آن سروسز کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے۔ چھوٹے کاروباروں کی سہولت کیلئے سیلز ٹیکس آن سروسز میں ٹیکس ریلیف کے ساتھ ساتھ کسی سروس پر ٹیکس کی شرح میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جا رہا تاہم صوبے کے ذاتی محصولات میں اضافے کیلئے شہری علاقوں میں اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو ایک فیصد سے بڑھا کر دو فیصد کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ حکومت نے اس امر کا خصوصی خیال رکھا ہے کہ مراعات یافتہ متمول طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے جبکہ مستحق اور کم آمدنی والے طبقے کو ادائیگیوں میں چھوٹ دی جائے۔ اس ضمن پنجاب فنانس ایکٹ 2014ء کے تحت پرتعش گھروں پر عائد کردہ لگژری ہاؤس ٹیکس شیڈول میں بلحاظ رقبہ نئے ریٹ متعارف کروائے جا رہے ہیں جن کا اطلاق یکم جولائی 2022ء سے ہوگا۔ آئندہ مالی سال میں موٹر گاڑیوں کے پرکشش نمبروں کی نیلامی کیلئے نظرثانی شدہ ای ایکشن پالیسی کا اجراء کیا جا رہا ہے۔
پنجاب بجٹ