اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے ڈاکٹر مہرین بلوچ کی دو بچیوں کے لاپتہ ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر ڈاکٹر مہرین بلوچ کو لاپتہ بچیوں کی تمام تر تفصیلات بشمول ییلو نوٹس وزارت داخلہ کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی ہے۔ معاملہ کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈاکٹر مہرین بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے آپ بچیوں کی تصویر نہیں دے رہی ہیں، ڈاکٹر مہرین بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ جو تصوایر تھیں وہ پانچ سال پرانی تھیں وہی دے چکی ہوں، ییلو نوٹس میں بھی تمام تفصیلات دے چکی ہوں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے بچیوں کی تصاویر، ایف آئی آر کی کاپی اور ییلو نوٹس فارم مانگا تھا،جے آئی ٹی کی تازہ ترین رپورٹ بھی آچکی ہیں، ڈی آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ بلوچستان پولیس کے ساتھ کوآرڈینیشن میں ہیں،انفارمیشن کی بنیاد پر بلوچستان میں دو اور کراچی میں ایک جگہ چھاپہ مارا،کچھ بچیاں بازیاب ہوئیں وہ میڈم کو دکھایا لیکن ان کی بچیاں نہیں تھیں۔عدالت عظمی نے اس موقع پر ڈاکٹر مہرین بلوچ کو لاپتہ بچیوں کی تمام تر تفصیلات بشمول ییلو نوٹس وزارت داخلہ کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی ہے۔
مہرین بلوچ بچیوں کے لاپتہ ہونے سے متعلق کیس، نوٹس وزارت داخلہ کو دینے کا حکم
Jun 15, 2022